پشاور(نیوزڈیسک)ہارون بلور کے والد بشیر بلور کو بھی 2012ء میں خودکش حملے کا نشانہ بنایاگیا تھا، 2012ء میں ہارون بلور کے والد عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماء اور سینئر صوبائی وزیر بشیر بلور پر خودکش حملہ ہوا تھا اور اس حملے میں بشیر بلور سمیت نو افراد ہلاک ہوئے تھے۔یہ خود کش حملہ پشاور کے مشہور قصہ خوانی بازار کے گنجان آباد علاقے ڈھکی نعلبندی میں ہوا تھا۔
حملے میں بشیر بلور کے علاوہ ان کے پرائیویٹ سیکرٹری نور محمد، کابلی تھانہ کے ایس ایچ او عبدالستار خٹک اور چھ دیگر افراد کی بھی ہلاکت ہوئی۔خود کش حملے میں بشیر بلور کے علاوہ ان کے پرائیوٹ سیکرٹری نور محمد، کابلی تھانہ کے ایس ایچ او عبدالستار خٹک اور چھ دیگر افراد ہلاک ہوگئے تھے۔اس حملے میں تئیس افراد زخمی بھی ہوئے تھے ،بشیر بلور پر حملے کی تحریک طالبان نے ذمہ داری قبول کی تھی بشیر احمد بلور کا شمار عوامی نیشنل پارٹی کی سینیئر رہنماؤں میں ہوتا تھا۔ خیبر پختون خوا میں بلور خاندان ایک مضبوط کاروباری اور سیاسی خاندان کے طورپر جانا جاتا ہے۔ اس خاندان کے تقریباً تمام افراد اے این پی سے منسلک ہیں۔ مقتول بشیر احمد بلور کے تین بھائی ہیں جن میں دو بھائیوں کا شمار عوامی نیشنل پارٹی کے اہم رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ ان کے بڑے بھائی غلام احمد بلور وفاقی وزیر ریلوئے ہیں جبکہ الیاس بلور سینیٹر ہیں۔ ان کے ایک بھائی عزیز احمد بلور کے بارے میں بتایا جاتا ہے وہ سول سروسز میں رہ چکے ہیں۔مرحوم کے دو بیٹے ہارون بلور اور عثمان بلور ہیں ۔ ہارون بلور کو آج خودکش حملے میں شہید کردیاگیا ہے ،بلور خاندان نے ہارون بلور کی شہادت کی تصدیق کردی ہے ۔