اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق صدر مملکت اور آل پاکستان مسلم لیگ کے سرپرست اعلیٰ سید پرویز مشرف نے کہا ہے کہ پارٹی چھوڑی نہ سیاست سے کنارہ کشی اختیار کی ، 2013میں الیکشن سے روک کر سیاسی انتقام لیا گیا جبکہ 2018کے انتخابات میں بھی سیاسی الزامات لگا کر روکا گیا۔ عوام کی خوشحالی اورچترال کی تعمیر و ترقی کیلئے بیشتر منصوبے شروع کیے جس کے بدلے لوگوں کا پیار ملا۔آج چترال والوں کو کچھ دینے کی بجائے ان سے کچھ مانگ رہا ہوں۔
چترال کی عوام الیکشن 2018 میں میرے امیدواروں ڈاکٹر محمد امجد اور سہراب خان کو کامیاب بنائیں۔انہیں ووٹ دیں گے تو میں سمجھوں گا مجھے ووٹ ملا۔میں آل پاکستان مسلم لیگ اورڈاکٹر محمد امجد کے ساتھ ہوں اور انہی کے ساتھ رہوں گا۔ڈاکٹر امجد کو کئی سالوں سے جانتا ہوں، یقین دلاتا ہوں کہ یہ دیگر امیدواروں کی نسبت آپ کی کہیں زیادہ بہترطور پر خدمت کریں گے۔میں خود ان کی سرپرستی اور رہنمائی کروں گا۔ چترال کے عوام کے نام ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ میں نے چترال میں نہریں بنوائیں، بجلی کے منصوبے شروع کیے اور لواری ٹنل بنا کر پچاس سالہ مطالبہ پورا کیایہی وجہ ہے کہ چترال کے عوام آج بھی مجھ سے خصوصی لگائو رکھتے ہیں جس پر مجھے فخر ہے۔سید پرویز مشرف نے کہا کہ انہوں نے چترالی عوام سے محبت اور پیار کی وجہ سے 2013اور 2018کے انتخابات میں چترال سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے مگر انہیں سیاسی طور پر انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ میرے الیکشن کے باہر ہونے پر چترال کے عوام نے میرے امیدوار کو کامیاب کروا کر مجھ سے محبت کا اظہار کیا۔ اب بھی میں نے اپنے کاغذات نامزدگی چترال ہی کے لئے جمع کروائے مگرایک مرتبہ پھرسیاسی الزامات لگا کرمجھے الیکشن میں حصہ لینے سے روک دیا گیاجس کی وجوہات بعد میں بتاؤں گا۔
یہ چترال کے لوگوں کا پیار تھا کہ انہوں نے 2013کے انتخابات میں اے پی ایم ایل کے امیدوار کو کامیاب بنایا۔ اس مرتبہ این اے 1سے ڈاکٹر محمد امجد اور پی کے1سے سہراب خان ہمارے امیدوار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی اے پی ایم ایل کے ساتھ ہوں سیاسی میدان کسی کیلئے کھلا چھوڑوں گا نہ سیاست ترک کروں گا۔ وطن واپسی سے روکنے کی وجوہات جلد قوم کو بتائوں گا۔اے پی ایم ایل نے قومی اسمبلی کے ساٹھ سے زائد امیدواران کو ٹکٹ جاری کئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ ضرور پاکستان آئیں گے اور ایک مرتبہ پھر عوام کے ساتھ ہوں گے۔