اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آباد کے حلقہ این اے 53 سے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی آر او کے فیصلے کیخلاف سماعت کے دوران الیکشن ٹریبونل جج جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حلف نامے میں کچھ سوال لوگوں کو سمجھ نہیں آئے،سوال تھا آپ نے اپنے حلقے میں کیا کام کیا؟،کسی نے بتایا کہ اہم کردار ادا کیا کسی نے لکھا دوسری شادی نہیں کی ،سابق وزیراعظم نے لکھ دیا میں ٹیکس دیتا ہوں میراوقار برقراررہا۔
نجی ٹی وی کے مطابق الیکشن ٹریبونل نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 53 سے شاہد خاقان عباسی کی آر او کے فیصلے کیخلاف اپیل کی سماعت کی۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حلف نامے میں لوگوں کوسوال ہی سمجھ نہیں آئے،دسویں میں سوال سمجھ نہیں آتا تھا مسترد ہو جاتا تھا۔انہوں نے کہا کہ بینک اکاﺅنٹ، شق این پر بڑی تعداد میں کاغذات مسترد ہوئے ۔الیکشن ٹریبونل کے جج نے استفسار کیا کہ کیا حلف نامہ اردو میں نہیں تھا؟،الیکشن کمیشن حکام نے بتایا کہ حلف نامہ انگریزی میں تھا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ سوال تھا آپ نے اپنے حلقے میں کیا کام کیا؟،کسی نے بتایا کہ اہم کردار ادا کیا کسی نے لکھا دوسری شادی نہیں کی ،سابق وزیراعظم شاہد خاقان نے لکھ دیا میں ٹیکس دیتا ہوں اورمیراوقار برقراررہا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کیا اتنی غلطی پر چانس دیا جاسکتا ہے؟،وکیل شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہاں اتنی سی غلطی پر چانس دیا جا سکتا ہے۔واضح رہے کہ الیکشن ٹربیونل اس کے علاوہ بھی کئی اور امیداروں کے بہت سارے کیسز کی سماعت کررہا ہے۔