ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اگر مجھے اقتدار عزیز ہوتا معافی مانگ لیتا اور تھوکا ہوا چاٹ لیتا ٗ نوازشریف سے کس بات پر اختلاف ہے؟چوہدری نثار بالا خر کھل کر بول پڑے، حیرت انگیز انکشافات

datetime 22  جون‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے واضح کیا ہے کہ کبھی نہیں کہا نواز شریف منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے ٗ یہ میرا طرز کلام اور طرز سیاست نہیں ٗ(ن) لیگ سے کوئی بات چیت نہیں چل رہی اور اگر مجھے اقتدار عزیز ہوتا معافی مانگ لیتا اور تھوکا ہوا چاٹ لیتا ٗ نوازشریف سے ذاتی نہیں سیاسی اختلاف ہے ٗ جب تک کلثوم نواز کی صحت ٹھیک نہیں ہو جاتی معاملے پر بات نہیں کرونگا ٗ ہاتھ باندھ کر لیڈر کی ہاں میں ہاں ملاؤ،

یہ منافقت اور لیڈر کے ساتھ دشمنی ہے ٗ کون سی قانون سازی ہے جہاں میں نے حکومت کا ساتھ نہیں دیا ٗ (ن) لیگ کو نقصان پہنچانے کا سوچ بھی نہیں سکتا ۔ جمعہ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ آج سے دس دن پہلے غلط خبر بنی اس میں کوئی حوالہ نہیں تھا کہ میں نے یہ بات کہاں کی؟کہا گیا میں نے کہا ہے پی ٹی آئی میں دس غلطیاں ہیں تو (ن) لیگ میں سو غلطیاں ہیں، کہا گیا میں زبان کھولوں گا تومیاں صاحبان منہ دکھانے کے قابل نہیں ہوں گے، میں نے فوری طور پر اس کی تردید کی، زبان کھولی تو منہ دکھانے قابل نہیں ہوں گے ٗیہ میرا طرز کلام اور طرز سیاست نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ چکری کی تقریر کو بنیاد بناکر طرح طرح کی باتیں کی گئیں، یہ ضرور کہا میرا ارادہ تھا کہ اپنی افتتاحی پبلک میٹنگ میں وضاحت کروں گا جو نوازشریف کے ساتھ میرے اختلافات پچھلے ایک سال سے جاری و ساری ہیں اور وہ کیا وجوہات ہیں۔سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ نوازشریف کے ساتھ اختلافات کس نوعیت کے ہیں ان کی وضاحت ضرور کروں گا لیکن کلثوم نواز کی علالت کی وجہ سے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک ان کی صحت ٹھیک نہیں ہوجاتی اس پر بات نہیں کروں گا۔چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ضرور بتاؤں گا آزاد الیکشن کیوں لڑرہا ہوں، یہ سب سیاسی اختلافات ہیں، کسی ذاتی اختلافات کی بات نہیں کررہا۔انہوں نے کہاکہ میری سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی غلط خبر آئی، مجھے کوئی لالچ نہیں اور نہ کسی کی طرف دیکھ رہا ہوں،

حلقے کے عوام اور اللہ کے سامنے دیکھ رہا ہوں، 25 جولائی کو سب سامنے ہوگا کہ عوام کا فیصلہ کیا ہے۔سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ نوازشریف کو 34 سال سے دل سے مشورہ دیا، نواز شریف اور پارٹی کے لوگوں کو کہا کہ میرے معیار میں وفاداری یہ نہیں ہاتھ باندھ کر لیڈر کی ہاں میں ہاں ملاؤ، یہ منافقت ہے اور لیڈر کے ساتھ دشمنی ہے، اصل ایمانداری وفاداری یہ ہے کہ جو سمجھتے ہوں حقائق یہ ہیں وہ سامنے رکھو اور میں نے یہی کیا۔چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ میں نے کوئی تماشہ نہیں لگانا، کسی کی تضحیک نہیں کرنی، حقائق اور دلائل سامنے رکھنا ہیں،

(ن) لیگ کی بات نہیں کررہا بلکہ نواز شریف کی کررہا ہوں، میرا دل مطمئن ہے، جب سمجھا کہ اختلافات ایک ڈگر سے آگے بڑھ گئے تو میں ایک طرف ہوکر نہیں بیٹھا، اپنے آپ کو وزارت سے علیحدہ کردیا، جو کہتے ہیں چوہدری نثار نے بس چھوڑ دی ان پر ہنسی آتی ہے، میں کسی آوارہ بس کا مسافر نہیں اور دائیں بائیں کسی بس کی طرف نہیں دیکھتا۔انہوں نے کہا کہ کون سی قانون سازی ہے جہاں میں نے حکومت کا ساتھ نہیں دیا، نوازشریف کی صدارت کے حوالے سے بل آیا جو میرے ضمیر پر بوجھ تھا لیکن پھر بھی ووٹ دیا اور پارٹی سے وفاداری دکھائی، میں کوئی ناراض نہیں ہوں،

میں نے اختلاف کیا ہے اور یہ اختلاف نوازشریف کے فائدے میں ہے، اگر اظہار اختلاف یا آزادی رائے پارٹی میں بغاوت ہے تو جو کوئی سمجھ لے میں بغاوت نہیں سمجھتا۔چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ (ن) لیگ کو نقصان پہنچانے کا سوچ بھی نہیں سکتا، ایک ایک اینٹ نواز شریف کے ساتھ مل کر ہم نے رکھی، جب نوازشریف نے شیخ مجیب کو محب وطن کہا تو نہیں بولا، سینیٹ الیکشن کی بندربانٹ ہوئی نہیں بولا، ممبئی حملوں پر بیان آیا بہت سوچ بچار کیا، ایک ایک لفظ پاکستان کا ریکارڈ درست کرنے کیلئے بیان دیا، بہت ساری سیاسی باتیں کرسکتا تھا لیکن نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر اقتدار عزیز ہوتا تو معافی مانگ لیتا اور تھوکا ہوا چاٹ لیتا، اگر ٹکٹ کی خواہش ہوتی تو عمران خان نے اتنے بیان دیئے، شہبازشریف کے اس بیان کا بھی نوٹس نہیں لیا جو انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار مانگے یا نہ مانگے ہم ٹکٹ دیں گے، مجھے کوئی پرواہ نہیں۔زعیم قادری سے متعلق سوال پر چوہدری نثار نے کہا کہ میں اپنے طریقے سے سیاست کرتا ہوں اس لیے کسی سے مماثلت نہ کی جائے، مجھے کوئی دنگا فساد نہیں کرتا جب کہ میری پارٹی سے بھی کوئی بات نہیں چل رہی۔ڈان لیکس سے متعلق انہوں نے کہاکہ جو رپورٹ ڈان کے رپورٹر کو دی گئی میٹنگ میں ایسی کوئی بات نہیں تھی یہ ایک خودساختہ خبر تھی جسے لیک کیا گیا۔آزاد حیثیت میں انتخاب لڑنے کی وضاحت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک الیکشن لڑنا آسان نہیں ہوتا، میں چار نشستوں میں انتخاب لڑ رہا ہوں، اختلافات کی بنیاد پر ہی میں نے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا۔چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ تلخ سے تلخ بات بھی برداشت کرتا ہوں مگر اب حالات آسان نہیں ہیں ٗ شہباز شریف سے کہا میں آپ کے ساتھ ہوں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…