اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک) آل پاکستان مسلم لیگ کے چیئرمین پرویز مشرف نے وطن واپس نہ آنے سے متعلق تمام قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ساری دنیا جانتی ہے بزدل نہیں ہوں۔ اے پی ایم ایل کی فرنٹ سے قیادت کر کے ملک میں بہتری لانے کے لئے واپسی کا پختہ ارادہ تھا ، سپریم کورٹ کے عدالت پیش ہونے تک گرفتار نہ کرنے کے احکامات پر تحفظات تھے۔ مناسب وقت کا انتظار ہے ، پاکستان اور اپنے عوام کی بہتری کے لئے ضرور واپس آؤں گا۔
تین کمروں کے مکان میں رہتا ہوں ، نیب جائیداد کی ضرور تحقیقات کرے سب کچھ بتاؤں گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز آل پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی سیکرٹریٹ اسلام آباد میں صحافیوں سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کیا۔قبل ازیں اے پی ایم ایل کے مرکزی دفتر میں ملک بھر سے آل پاکستان مسلم لیگ کے قومی اسمبلی کے امیدواران کا اجلاس منعقد ہوا جس میں انتخابی مہم کے حوالے سے لائحہ عمل طے کیا گیا۔اجلاس کے شرکاء سے پارٹی سربراہ سید پرویز مشرف نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا اور شرکاء کے سوالوں کے جوابات دئیے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سید پرویز مشرف نے کہا کہ پاکستان آنا چاہتا ہوں مگر موجودہ حالات میں واپسی دانشمندی نہیں تھی۔دنیا جانتی ہے کہ میں بزدل نہیں،بہادری کے تمغے حاصل کئے ہیں۔ ملک کی مزید خدمت اور اسے ترقی سے ہمکنار کرنا چاہتا ہوں۔اپنی پارٹی اور اس کے امیدواران کی انتخابی مہم چلانا چاہتا ہوں۔ سپریم کورٹ نے صرف عدالت پیش ہونے تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا تھا ، اس کے بعد اگر گرفتار کر لیا جاتا تو وطن واپسی کا مقصد ختم ہو جانا تھا۔ پاکستان، اس کے عوام اور آل پاکستان مسلم لیگ کی خدمت کے لئے مناسب وقت پر واپس آؤں گا۔ انتخابی مہم میں پارٹی کے تمام امیدواروں کو سپورٹ کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ تین کمرے کے اپارٹمنٹ میں رہتا ہوں ، نیب جائیداد کی ضرور تحقیقات کرے سب کچھ بتاؤ ں گا۔ اس موقع پر اے پی ایم ایل کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد امجد نے کہا کہ سید پرویز مشرف وطن آنا چاہتے تھے لیکن سپریم کورٹ نے عجلت میں وقت کم دیا جس میں ان کی سیکورٹی ، رہائش اور سفر کے انتظامات ممکن نہیں تھے۔ نگران حکومت کی بھی کوشش تھی کہ پرویز مشرف واپس نہ آئیں۔
سپریم کورٹ نے بلایا تو سید پرویز مشرف کا پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلاک کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آل پاکستان مسلم لیگ پورے ملک سے انتخابات میں ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔ اے پی ایم ایل کو بنے آٹھ سال ہو ئے ہیں ، اس دوران جنرل پرویز مشرف تین سال ملک میں اور پانچ سال باہر رہے۔ سید پرویز مشرف جتنا عرصہ ملک میں رہے انہیں سب جیل میں رکھا گیا ، ان کی نقل و حرکت بھی انتہائی محدود تھی ۔
کہیں آنے جانے کے لئے بھی اجازت لینا پڑتی ، اس کے باوجود پارٹی زندہ ہے اور آج پورے ملک سے الیکشن لڑ رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سیاستدانوں اور ان کے بچوں نے ملک کو لوٹ کر باہر جائیدادیں بنائیں۔ سید پرویز مشرف نے 35 سال فوج میں ملک کی خدمت کی اور 10 سال حکومت کی۔ نہ وہ کوئی پیسہ باہر لے کر گئے نہ بیرون ملک جائیداد بنائی۔ عدالت کے بلانے پر اسحاق ڈار ابھی تک بیمار ہے جبکہ سید پرویز مشرف متعدد بار چھوٹی بڑی عدالتوں میں پیش ہوئے۔
وہ ملک سے بھاگ کر نہیں گئے۔ ہم سپریم کورٹ میں لارجر بنچ کی تشکیل کے لئے درخواست دائر کریں گے۔ ڈاکٹر محمد امجد نے کہا کہ نیب کے کہنے کے باوجود نون لیگ کی سابق حکومت اور نگران حکومت نے میاں نواز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل نہیں کیا جبکہ پرویز مشرف جتنا عرصہ پاکستان رہے ان کا نام ای سی ایل میں تھا۔ امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہئے اور سب کو یکساں مواقع ملنے چاہئیں۔