اسلام آباد(سی پی پی )پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اقتدار میں آئیں تو اس وقت سب سے مشکل فیصلے کریں گے۔۔عمران خان نے ایک بار پھر سابق وزیراعظم نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مجھے کیوں نکالا ہمارے معاشرے کی عکاسی کرتا ہے اربوں روپے چوری کر کے آپ کہتے ہی مجھے کیوں نکالا۔مجھے کیوں نکالا کا مطلب ہے کہ میں اتنا طاقتور تھا مجھے کیوں نکالا۔
تمام پالیسیاں ایک چھوٹے سے طبقے کے لیے ہیں۔ پہلے 100 دن کے منصوبے پارٹی کے نظریات کی عکاسی کرتے ہیں۔ مدینہ منورہ کی ریاست ہمارے سامنے آئیڈیل ہے۔اگر کوئی ایک شخص مرتا ہے تو ریاست ذمہ دار ہوتی ہے۔۔عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ مدارس میں 25لاکھ بچے پڑھ رہے ہیں لیکن ان کا کبھی کسی نے نہیں سوچا۔کسی نے سوچا نہیں کہ دینی مدارس کے بچے انجینئر ڈاکٹرز کیوں نہیں بن سکتے۔ہم نے ملک کو فلاحی ریاست بنانا ہے۔بیوروکریسی میں سیاسی مداخلت کو ختم ہونا چاہئیے۔ اگر 2013ء4 میں حکومت مل جاتی تو شاہد ہم اتنا تیار نہ ہوتے جتنا اب ہیں۔اب ہمارے پاس حکومت چلانے کا تجربہ موجود ہے۔۔عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ نظام ٹھیک کرنے جائیں تو کرپٹ مافیا مذاحمت کرتا ہے۔سزا و جزا ختم کر دیں تو ادارہ ختم ہو جاتا ہے۔ہم نے سول سروسز میں اصلاحات لانی ہیں۔اور سرکاری اداروں میں سزا و جزا کا نظام لانا ہو گا، کینسر اسپتال بنانا آسان نہیں تھا لیکن ہم نے بنا کر دکھایا۔اسپتالوں میں پہلی باراصلاحات کی کوشش تحریک انصاف نے کی۔ سو دن پلان کا مطلب ہے کہ پالیسیوں کو تبدیل کیا جائے۔ہمیں اپنے اداروں کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔ماضی میں پاکستان کی سول سروس دنیا کی بہترین سروس تھی۔۔پاکستان نے تو دنیا کے لیے مثال بننا تھا۔
دریں اثناء وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہاہے کہ مجھے عمران خان نے کمال کا ویژن دیا،جو کچھ کیا چیئرمین کی مشاورت سے کیا‘صوبے میں تمام قانون سازی اتفاق رائے سے کی‘ہم نے ڈھائی سال بغیرقانون سازی پولیس کوغیرسیاسی رکھا۔ پی ٹی آئی کی حکومت کی 100دن کی ترجیحات کے حوالے سے تقریب میں خطاب کے دوران پرویز خٹک نے کہا کہ صوبے میں تمام قانون سازی اتفاق رائے سے کی،ہرقانون کیخلاف لوگ عدالت میں چلے جاتے ہیں
لیکن ہم کیسزجیتے،انہوں نے کہا کہ ہم نے ڈھائی سال بغیرقانون سازی پولیس کوغیرسیاسی رکھا،ڈھائی سال بعدپولیس کوغیرسیاسی کرنے کیلئے قانون سازی کی۔ان کا کہناتھا کہ مجھے ٹوٹے ہوئے ہسپتال ملے،اس کے علاوہ صوبے میں کرپشن کے انبارتھے جنہیں بہترکیا،ہم نے اساتذہ پورے کئے،حاضری کویقینی بنایا۔علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کا کہنا ہے کہ اس وقت ہم قرض کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں ،جب یہ حکومت
آئی تو400ارب کا خسارہ تھا جو بڑھتے بڑھتے 1100ارب ہو گیاہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ عوام پر ٹیکس کا بوجھ بہت زیادہ ڈالا گیا،ترقی کرنے کیلئے ہمیں پیداواری سیکٹر میں ٹیکس کا بوجھ کم کرنا ہے۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کی حکومت کی 100دن کی ترجیحات کے حوالے سے تقریب میں خطاب کے دوران اسد عمر کا کہنا تھا کہ عمران خا ن کے وزیراعظم بننے کے بعد ہاؤسنگ سکیم کے تحت 50 لاکھ گھربنائے جائیں گے اور یہ گھر
حکومت نہیں پبلک سیکٹر ہی بنائیں گے۔ہاؤسنگ اورٹورازم کوفروغ دینے سے روزگارکے مواقع پیداہوں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری حکومت پہلے 100دن میں چار نئے سیاحتی مقامات کا اعلان کرے گی۔جن سے زرمبادلہ اور نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں گے ،اسد عمر کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف اپنی حکومت کے 5سال میں ایک کروڑنئی نوکریاں پیداکریں گی۔ہمیں چھوٹی صنعتوں کوپیروں پرکھڑاکرکے نوکریاں پیدا کرنی ہیں ،
ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکس کاجائزحصہ نہ دینیوالوں کوٹیکس نیٹ میں لائیں گے،ٹیکس کا بوجھ کم کریں گے، معیشت میں ہمارے دو بڑے اہداف ہیں۔ اس وقت ہم قرض کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں ،جب یہ حکومت آئی تو400ارب کا خسارہ تھا جو بڑھتے بڑھتے 1100ارب ہو گیاہے۔ان کامزید کہنا تھا کہ عوام پر ٹیکس کا بوجھ بہت زیادہ ڈالا گیا ہمیں پیداواری سیکٹر میں ٹیکس کا بوجھ کم کرنا ہے۔اسد عمرکا مزید کہنا تھا کہ ہمار ا تاجر دنیا میں کسی سے کم نہیں ،400ارب روپے پاکستانی تاجروں کا ایف بی ار نے روک رکھا ہے اس ادار ے میں ریفامز لائیں گے۔پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے آتے ہی ایک باصلاحیت چیئرمین ایف بی آر لایاجائیگا۔