اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،اے این این)نیب کی جانب سے نوازشریف پرمبینہ طور پر 4۔9 ارب ڈالر بھارت منتقل کرنے کے الزام کی تحقیقات کے اعلان کے بعد ان کی صاحبزادی مریم نوازبھی میدان میں آگئی ہیں اورکہا ہے کہ مجھے لگتاہے کہ یہ 5 ارب ڈالر ز کبوتروں کے پروں سے باندھ کر انڈیا بھجوائے گئے اور سارے کبوتر نیب نے پکڑ لیے ہوں گے اور احتساب عدالت میں بطور گواہ پیش ہوں گے ۔ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے مریم نواز کا
کہناتھا کہ یہ چاہ رہے تھے نواز شریف پر اربوں ڈالر انڈیا بجھوانے کاالزام لگا کر رسوا کر دو مگر اللہ نے الزام لگانےوالوں کی سازش ناکام بنا دی۔یاد رہے کہ اس سے پہلے قومی احتساب بیورو(نیب) کے چیئرمین جسٹس(ر) جاوید اقبال نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور دیگر کے خلاف مبینہ طور پر 4.9 ارب ڈالر بھارت بھیجنے کی میڈیا رپورٹ پر نوٹس لے کر جانچ پڑتال کا حکم دیا تھا جبکہ اسٹیٹ بنک نے اس ضمن میں میڈیا رپورٹ مسترد کر دی تھی ۔نیب کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں ایک میڈیا رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ‘یہ رقم مبینہ طور پر منی لانڈرنگ کے ذریعے بھارت بھجوائی گئی تھی’۔اعلامیے کے مطابق ‘بھارتی حکومت کے سرکاری خزانے میں 4.9 ارب ڈالر کی خطیر رقم بھجوائی گئی، جس سے بھارتی حکومت کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھے اور اس اقدام سے پاکستان کو نقصان ہوا’۔مزید کہا گیا کہ ‘میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ بات ورلڈ بینک مائیگریشن اینڈ ریمیٹنس بک 2016 میں موجود ہے،یہ رقم نواز شریف اور دیگر شخصیات نے بھجوائی تاہم باقی کسی کا ذکر نہیں ہے،اس رپورٹ کی بنیاد پر چیئرمین نیب نے نواز شریف کیخلاف تحقیقات کا حکم دیا ہے ‘۔واضح ہے کہ نیب اعلامیے میں میڈیا رپورٹ کا حوالہ دیا گیا ہے، لیکن یہ نہیں
بتایا گیا کہ یہ رپورٹ کب اور کہاں شائع ہوئی۔یہ بھی واضح رہے کہ ابھی تک یہ ایک الزام ہے اور اس کی حقیقت تحقیقات کے بعد سامنے آئے گی۔سابق وزیراعظم نواز شریف کو اس سے قبل سپریم کورٹ کے پاناما کیس فیصلے کی روشنی میں 3 نیب ریفرنسز کا بھی سامنا ہے۔دوسری جانب اسٹیٹ بینک نے پاکستان سے 4.9 ارب ڈالر بھارت بھیجے جانے سے متعلق رپورٹس کو مسترد کردیا ہے۔اسٹیٹ بینک نے اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ مرکزی بینک نے 2016
میں ہی کہہ دیا تھا کہ اس رپورٹ میں کوئی صداقت نہیں۔مرکزی بینک کے مطابق ورلڈ بینک نے غلط اندازوں پر رپورٹ تیار کی تھی، بینک کی مائگریشن اینڈ ریمی ٹینسز فیکٹ بک ہجرتوں کے اعداد و شمار پر تیار کی گئی تھی جس میں 1947 کی ہجرت کے اعداد و شمار کو بھی بنیاد بنایا گیا تھا۔اسٹیٹ بینک کے مطابق رپورٹ میں1947 میں ہجرت کرکے پاکستان آنے والوں کو یہاں کا شہری قرار دیا تھا، اس بنیاد پر مرکزی بینک نے اس رپورٹ کی
مکمل تردید کی تھی۔اعلامیے میں کہا گیا کہ اسٹیٹ بینک نے ستمبر 2016 کے اعلامیے میں بتادیا تھا کہ مالی سال 2015-16 میں پاکستان سے صرف ایک لاکھ 16 ہزار ڈالر کی ترسیلات بھارت بھیجی گئی تھیں۔اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2016 میں بھارت سے پاکستان 3 لاکھ 29 ہزار ڈالر آئے تھے جبکہ پاکستان سے بھارت درآمدات 45 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تھی۔