جمعرات‬‮ ، 30 جنوری‬‮ 2025 

ملک کے حالات ٹھیک نہیں اس لئے نگران وزیراعظم کون ہونا چاہئے؟ عمران خان نے اہم ترین تجویز دیدی

datetime 24  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے ڈاکٹر عامر لیاقت کو 2018ء4 کے انتخابات میں اپنی ٹیم کا اہم کھلاڑی قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے ماضی میں مجھ پر جو بھی تنقید کی وہ ان کا حق ہے ،عامر لیاقت نے میرے بارے میں جو بھی کہا میں انہیں معاف کرتا ہوں ،2018 کے عام انتخابات میں کراچی سے ہمارے امیدوار ہیں ،نواز شریف اور زرداری میں کوئی فرق نہیں۔

نجی ٹی وی دیئے جانے والے خصوصی انٹرویو میں عمران خان کا کہناتھا کہ عامر لیاقت کی پارٹی میں شمولیت پر سب آن بورڈ ہیں کوئی پارٹی چھوڑ کر نہیں جارہا ،تحریک انصاف میں شامل ہونے پرہماری ساری پارٹی نے عامر لیاقت کو خوش آمدید کہا ،عامر لیاقت کا مجھ پر تنقید کرنا ان کا حق ہے اور جو کچھ انہوں نے میرے بارے میں کہا اس پر انہیں معاف کرتا ہوں کیونکہ میں اپنی ذات کے لیے جنگ نہیں لڑرہا بلکہ میرا کاز صرف اور صرف پاکستان ہے اور جو بھی مافیا کے خلاف جنگ میں ساتھ دے گا میں اسے پارٹی میں خوش آمد ید کہوں گا۔،عامر لیاقت 2018 کے عام انتخابات میں ہمارے بہت کام آئیں گے اور وہ کراچی میں ہمارے امیدوار بن سکتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ ہمیں 2018ء4 کا میچ جیتنا ہے اور اس مقصد کے لیے وہ لوگوں کی پسند اور ناپسند پر کھلاڑی کا انتخاب نہیں کریں گے بلکہ ایسے پلیئر کو ٹیم میں شامل کریں گے جو میچ جتوا سکے اس لیے عامر لیاقت ایک زبردست کھلاڑی ثابت ہوں گے، وہ کراچی میں پارٹی کے امیدوار بن سکتے ہیں اور میڈیا پر ہمارے نظریے کی ترویج کے ساتھ ساتھ مافیاکے خلاف مضبوط اور توانا آواز بنیں گے۔عمران خان نے کہا کہ عام انتخابات کے لیے ایک ہزار امیدواروں کو پارٹی کا ٹکٹ دینا ہے اس لیے پارٹی ڈسپلن یہ ہے کہ کوئی بھی شخص پارٹی میں آسکتا ہے لیکن کرپشن میں ملوث یا نیب کیسز والوں کے لیے پارٹی میں کوئی جگہ نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی نے ایک سینیٹر 4کروڑ میں خریدا ،

پیپلزپارٹی سے اتحاد تھا نہ ہے،نوازشریف اورآصف زرداری میں کوئی فرق نہیں،ہم چاہتے تھے کہ چیئرمین سینیٹ چھوٹے صوبے سے آئے،ہم ووٹ بیچنے والے ارکان کیخلاف تحقیقات کر رہے ہیں اور ہم ووٹ بیچنے والے امیدواروں کو اپنی پارٹی سے نکال دیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہی نہیں جب تک میں مطمئن نہ ہوا ایک بھی ٹکٹ نہیں دوں گالیکن میں ایک ہزار امیدواروں کے کریکٹر سرٹیفکیٹ کہاں سے لاوں؟۔کپتان کا مزید کہناتھا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی اپنی کوئی حیثیت نہیں

وہ ایک نااہل وزیراعظم کے لیے کام کررہے ہیں، آج تک شاہد خاقان عباسی جیسا کمزور وزیر اعظم نہیں دیکھا۔پاکستان کی تاریخ میں شاہدخاقان عباسی سے کمزوروزیراعظم نہیں آیا،نگراں حکومت کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ نگراں وزیراعظم ایک ماہر معیشت کو ہونا چاہیے کیونکہ اس وقت معیشت کی حالت ابتر ہے اور نگراں وزیر اعظم کو تین ماہ ملک چلانا ہے۔،ایف بی آر کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے،اگر حکومت ملی تو سالانہ 8ہزار اب ٹیکس اکٹھا کرکے دکھاؤں گا۔

موضوعات:



کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…