لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے واضح کیا ہے کہ جوڈیشل مارشل لاء کا آئین میں کوئی تصور نہیں، نہ مارشل لاء4 باہر سے ہے اور نہ مارشل لاء اندر سے ہے،پاکستان میں صرف ایک ہی طرز حکومت ہے اور وہ جمہوریت ہے ،پاکستان میں جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے ،ملک میں صرف قانون کی حکمرانی ہو گی اور آئین سے ماورا کسی اقدام کو برداشت نہیں کیا جائے گا ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز کیتھڈرل چرچ مال روڈ میں یوم پاکستان کی مناسبت سے منعقدہ پر وقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر انہوں نے پرچم کشائی کے ساتھ بچوں میں انعامات بھی تقسیم کیے۔چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا کہ بدنصیب ہیں وہ لوگ جن کا اپنا وطن نہیں ہوتا، ہم خوش قسمت لوگ ہیں کہ آزاد ملک میں پیدا ہوئے، یہ ملک ہمارے لیے ایک نعمت ہے اور بحیثیت قوم ہمیں ہر قربانی کے لیے تیار رہنا چاہیے، ہمیں آزادی کے احترام کے ساتھ اس کا تحفظ بھی کرنا ہے، جو صرف الفاظ یا دکھاوے سے نہیں ہوتا، ایک قوم بن کر آزادی کا تحفظ ہوسکتا ہے اور ہمیں ایک قوم بن کر دکھانا ہے۔انہوں نے کہا کہ تعلیم ہی قوموں کی ترقی کا راز ہے، میں آج کے دن صرف آپ سے ایک قربانی مانگ رہا ہوں کہ زیادہ سے زیادہ تعلیم حاصل کریں کیونکہ جو قومیں تعلیم حاصل نہیں کرتیں وہ پیچھے رہ جاتی ہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ زندگی کا مقصد کچھ کرنے کا ہونا چاہیے جیسے ہمارے بزرگوں نے اس ملک کے لئے جدو جہد کی اور یہ پاکستان آذاد ہوا، ہمارے بزرگوں کو سلام ہے جن کی وجہ سے ہم آزاد قوم ہے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے واضح کیا کہ جوڈیشل مارشل لاء کا آئین میں کوئی تصور نہیں، نہ مارشل لاء باہر سے ہے اور نہ مارشل لاء اندر سے ہے، پاکستان میں صرف ایک ہی طرز حکومت ہے اور وہ صرف جمہوریت ہے ،پاکستان میں جمہوریت کو ڈی ریل ہونے نہیں دیں گے،
ملک کو آئین اور قانون کے مطابق چلنا ہے، پاکستان میں صرف قانون کی حکمرانی ہوگی اور آئین سے ماورا کسی اقدام کو برداشت نہیں کیا جائے گا، ملک کی ترقی کے لیے اہم ترین عنصر لیڈر شپ ہے ،اچھے حکمران آنے سے ملک کی تقدیر بدلتی ہے، ملک کی ترقی کا اہم جز قانون کی حکمرانی، آزاد عدلیہ اور لوگوں کو بلاتفریق انصاف فراہم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ منصف کے لیے بلاتفریق انصاف کرنا ضروری ہے، ملک میں انصاف ہوتا ہوا دکھائی دینا چاہیے ،ہمیں اپنی زندگی میں انسانیت کے لیے کچھ نہ کچھ ضرور کرنا چاہیے۔