اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) جوڈیشل مارشل لاء کا آئین میں کوئی تصور نہیں، ہم نے بھی آئین کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے، قسم کھاتا ہوں کہ اس ملک میں جمہوریت کو کوئی نقصان نہیں ہے،جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے، چیف جسٹس آف پاکستان کی لاہور میں میڈیا سے بات چیت۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان نے جوڈیشل مارشل لا کو آئین سے متصادم قرار دیدیا ہے،
لاہور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ جوڈیشل مارشل لاء کا آئین میں کوئی تصور نہیں ہم نے بھی آئین کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے، قسم کھاتا ہوں کہ اس ملک میں جمہوریت کو کوئی نقصان نہیں ہے،جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے۔ جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پاکستان میں صرف آئین کی پاسداری ہو گی، ملک کو آئین اور قانون کے مطابق ہی چلنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کوبلاتفریق انصاف پر شک نہیں ہونا چاہئے، بلاتفریق انصاف ہوتا دکھائی دیگا ۔ قبل ازیں لاہور میں کیتھڈرل اسکول لاہور میں یوم پاکستان کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ہم خوش قسمت لوگ ہیں کہ ہم آزاد ملک میں پیدا ہوئے، تعلیم ہی قوموں کی ترقی کا راز ہے، جو قومیں تعلیم حاصل نہیں کرتیں وہ پیچھے رہ جاتی ہیں۔واضح رہے کہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے دو روز قبل ملک میں عام انتخابات سے قبل جوڈیشل مارشل لا کے نفاذ اور بلاتفریق احتساب کا مطالبہ کیا تھا جس پر سیاسی جماعتوں کی طرف سے شدید مخالفت کی گئی تھی۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے شیخ رشید کے اس مطالبے پر انہیں آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا تھا کہ جوڈیشل مارشل لا کی بات وہی کر سکتا ہے جس کو مارشل لا سے محبت ہو۔