اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سینئر صحافی جاوید چودھری نے اپنی چیف جسٹس ثاقب نثار سے ہونے والی ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے اپنے کالم میں لکھا کہ میں نے ان سے پوچھا ’’میاں نواز شریف کا کیا مستقبل ہے؟‘‘ چیف جسٹس نے جواب دیا ’’میاں صاحب جانیں اور احتساب عدالت جانے‘ یہ وہاں خود کو بے گناہ ثابت کردیں‘ ان کے ساتھ انصاف ہو گا‘‘ میں نے پوچھا ’’سر آپ کرنا کیا چاہتے ہیں۔آپ کا گول کیا ہے؟‘‘
وہ فوراً بولے ’’میں فری اینڈ فیئر الیکشن کرانا چاہتا ہوں اور اکراس دی بورڈ احتساب چاہتا ہوں‘‘ میں نے عرض کیا ’’کیا آپ یہ کر لیں گے‘‘ انھوں نے دل پر ہاتھ رکھ کر جواب دیا ’’سو فیصد‘ میں ملک میں ایک بار سو فیصد فری اینڈ فیئر الیکشن کرا دوں گا‘ میں الیکشن کمیشن سے ملتا رہتا ہوں‘ میں ان سے بھی کہتا رہتا ہوں آئیے ہم کم از کم ایک بار یہ شکوہ دور کر دیں پاکستان میں شفاف اور آزاد الیکشن نہیں ہو سکتے‘ ہم سو فیصد آزاد اور شفاف الیکشن کرائیں گے‘ تمام پارٹیوں کو برابر موقع ملے گا‘ جو جیت جائے گا وہ حکومت بنائے گا تاہم الیکشن میں چند رکاوٹیں ضرور موجود ہیں‘ حلقہ بندیوں کا مسئلہ ابھی حل نہیں ہوا‘ مجھے خطرہ ہے یہ ذمے داری اگر نگران حکومت کے کندھوں پر آ گئی تو ایک بار پھر نظریہ ضرورت زندہ ہو جائے گا اور یہ ٹھیک نہیں ہوگا۔میری خواہش ہے حکومت اپنی مدت پوری ہونے سے پہلے یہ مسئلہ حل کر لے تاکہ الیکشن میں تاخیر نہ ہو‘‘ میں نے پوچھا ’’لیکن سر احتساب الیکشن سے پہلے ہو گا یا بعد میں‘‘ وہ بولے ’’یہ ایک مشکل سوال ہے‘ میں سردست اس سوال کا جواب نہیں دے سکتا لیکن آپ یہ بات نوٹ کر لیں ملک میں جب بھی احتساب ہو گا غیرجانبدار ہو گا‘ یہ نہیں ہو سکتا ہم ایک پارٹی کو پکڑ لیں اور دوسری پارٹیوں کو چھوڑ دیں‘ حساب ہو گا تو سب کا ہو گا‘ جواب دیں گے تو سب دیں گے‘‘۔میں نے عرض کیا ’’اور آپ الیکشن کے بعد کیا دیکھ رہے ہیں‘‘ چیف جسٹس نے بڑی دل سوزی سے جواب دیا ’’کاش اللہ تعالیٰ اس ملک کو حضرت عمر فاروقؓ جیسا کوئی حکمران دے دے‘
وہ اپنے کندھوں کا سارا بوجھ اتار کر اقتدار میں آئے‘ زمین پر بیٹھ جائے اور ستر برسوں سے ترسے ہوئے لوگوں کا ہاتھ تھام لے‘ میری دعا ہے اللہ تعالیٰ مجھے ایسے فیصلوں کی توفیق دے دے جن کے نتیجے میں کوئی نیک‘ ایماندار اور کمپی ٹینٹ شخص سامنے آ جائے‘ یہ ملک واقعی ملک بن جائے‘‘۔میں نے آخر میں اجازت مانگی‘ چیف جسٹس صاحب نے فرمایا ’’جاوید صاحب آپ پہلے اور شاید آخری صحافی ہیں جس سے میں مل رہا ہوں‘ آپ بس یہ یاد رکھئے گا‘ یہ میرا ملک ہے‘ میں اور میرے بچوں نے یہاں رہنا ہے‘ میرا ایجنڈا صرف اور صرف پاکستان ہے‘ میں پاکستان پر کوئی کمپرومائز نہیں کروں گا‘ میں آج کے بجائے تاریخ میں زندہ رہنا چاہوں گا‘ میں پیچھے نہیں ہٹوں گا اور اگر میں ہٹا تو آپ مجھے میرے یہ الفاظ یاد کرا دیجیے گا‘ میں آپ اور پوری قوم کا مجرم ہوں گا‘‘۔