اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں سینئر صحافی و تجزیہ کار رؤف کلاسرا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار نے واضح طور پر حکومت کو کہا تھا کہ انتخابات سے قبل اداروں میں بھرتیاں روک دی جائیں کیونکہ انتخاب جیتنے کے لیے یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے۔
سینئر صحافی رؤف کلاسرا نے کہا کہ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کو یہ بتاتا چلوں کہ یہ کام صرف یہاں پر ہی نہیں ہو رہا بلکہ لیہ میں بھی ہو رہا ہے۔ وہاں مجھے معلوم ہوا ہے کہ پندرہ پندرہ سو، سولہ سولہ سو درجہ چہارم کی سیٹیں ایک ایک ایم پی اے کو دے دی ہیں جو ڈپٹی کمشنر کے ذریعے بھرتیاں ہوں گی، ان کے ذریعے درجہ چہارم کی بھرتیاں شروع ہو رہی ہیں۔ جب میں لیہ گیا تو وہاں بہت سے لوگ میرے پاس آ گئے کہ آپ کوئی سفارش ڈھونڈ کر دیں۔ سینئر صحافی رؤف کلاسرا نے کہا کہ میری چیف جسٹس ثاقب نثار سے گزارش ہے کہ یہ ہزاروں لاکھوں ووٹرز کو مینج کرنے کا طریقہ ہے، انہوں نے کہاکہ ہمارے ہاں دیہاتوں میں ایک گھر کے کم از کم دس ووٹ ہوتے ہیں اور رشتہ دار ملا کر پندرہ سے بیس ووٹ بن جاتے ہیں، اس طرح ان لوگوں کی جیبوں میں بیس سے پچیس ہزار ووٹ آ گئے ہیں۔ ن لیگ کے نئے بیانیے کو روکنا چاہیے، پورے ملک اور پنجاب میں اس پر چیف جسٹس صاحب کو پابندی لگانا چاہیے اور ڈیڑھ دو مہینے بعد نئے انتخابات کے بعد یہ آسامیاں مشتہر کرنا چاہئیں، سینئر صحافی رؤف کلاسرا نے کہاکہ ہمارے علاقوں میں سیاسی رشوت کا یہ کام شروع ہو چکا ہے اور تحریک انصاف کو اس پر متحرک ہوناچاہیے وہ چپ کرکے سوئے ہوئے ہیں، اس موقع پر عامر متین نے کہا کہ اپوزیشن کو ٹیک اپ کرنا چاہیے، اس سے پہلے سپریم کورٹ کے نوٹس میں ہے کہ یہ ڈویلپمنٹ فنڈز کے نام پر اس کے علاوہ اربوں روپے ایم پی اے اور ایم این ایز کو دے چکے ہیں، یہ بھی پری پول دھاندلی عام ہے۔