اسلام آباد( این این آئی)جنوبی ایشیاء میں ٹرانسپورٹ راہداری کے معاشی فوائد کے حوالے سے رپورٹ لانچنگ تقریب کے موقع پر عالمی بینک کی جانب سے منعقدہ بریفنگ کے دوران پاکستان کے نقشے میں گلگت بلتستان کو نہ دکھانے پر وفاقی وزیر داخلہ و منصوبہ بندی و اصلاحات احسن اقبال ناراض ہوگئے، اس موقع پر احسن اقبال نے بریفنگ کے دوران عالمی بینک نمائندے کو روک کر پاکستان کا نامکمل نقشہ پریزنٹیشن میں دکھانے پر روک کر
غلطی کی نشاندہی کی، جس پر عالمی بینک کے نمائندے نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے اس کو دور کرنے کی یقین دہانی کرادی، عالمی بینک کے نمائندے کی جانب سے جنوبی ایشیا کی ٹرانسپورٹ کوریڈورز کے بارے میں بریفنگ جاری تھی جس میں پاک چین اقتصادی راہداری کا تذکرہ جاری تھا ، سی پیک کے حوالے سے پاکستان کا نامکمل نقشہ شامل کیا گیا تھا،بعد ازاں وفاقی زیر داخلہ و منصوبہ بندی احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اس پر احتجاج کرتے ہوئے تقریب کے دوران ہی عالمی نمائندے کو روک کو غلطی کو دور کرنے کی استدعا کی۔دریں اثناء وفاقی وزیر داخلہ ، منصوبہ بندی واصلاحات احسن ا قبال نے کہا ہے کہ خطے کی امن کی کُنجی بھارت کے ہاتھ میں ہے،بھارت کوجنوبی ایشیاء کی مرکز میں واقع ہونے کی وجہ سے مرکزی اہمیت حاصل ہے، جنوبی ایشیاء کی ترقی بھارت کی ترقی کے بغیر ممکن نہیں، چین پاکستان اقتصادی راہداری کسی ملک کے خلاف سازش ہے اور نہ ہی یہ فوجی منصوبہ ہے، سی پیک سے متعلق بھارت کے خدشات بے بنیاداور تنگ نظری کی عکاس ہے،بھارت کو غربت سمیت تمام بنیادی مسائل کے حل کیلئے پاکستان سمیت خطے کے ممالک کے ساتھ کھلے دل کے ساتھ تعاون کو فروغ دینا ہوگا۔
جمعرات کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی پیک سے نہ صرف جنوبی ایشیا میں انقلاب آئے گا بلکہ پوری دنیا کی تقدیربدلے گی،جس سے 3 ارب کی نئی مارکیٹ کے مواقع پید ا ہوں گے،اس منصوبہ کے ذریعے دنیا کے مختلف ممالک آپس میں جڑیں گے،آج کی دنیا میں نہ صرف ملکوں کے درمیان جنگ چل رہی ہیں بلکہ خطوں کے مابین بھی مقابلہ ہے،پاکستان خطے میں دو مزید کوریڈورز بھی پر منصوبہ بندی کررہاہے،
پہلا: پاکستان ،کابل ،تاجکستان کوریڈور جبکہ دوسرا :گوادر، ہیرات اور ترکمانستان کوریڈور شامل ہیں،اس کے علاوہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ بھی خطے کو ایک نئی سمت دیگا، ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بھارت روایتی ہٹ دھرمی اور تنگ نظری کو چھوڑ کرپاکستان سمیت دیگر ممالک سے غربت،بے روزگاری ، امن سمیت دیگر ایشوز پر تعاون کریں تاکہ جنوبی ایشیاء میں امن قائم ہو سکے۔قبل ازیں ’’جنوبی ایشیاء میں ویب آف ٹرانسپورٹ
کوریڈورز کے معاشی فوائد ‘‘کے حوالے سے رپورٹ لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا ترقی کی جانب گامزن ہے مگر پاک بھارت تنازعات کا شکار ہیں،ہمیں تنازعات سے نکل کر آگے بڑھنا ہوگا،اگر تنازعات کو حل نہ کیا گیا توہماری نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی،پاکستان ، بھارت سمیت خطے کے سماجی اعشاریے بہتر نہیں ہیں،تنازعات پر خرچ کیے جانے والے وسائل سماجی شعبے کی ترقی پر استعمال کرنا ہوں گے،
لوگوں کو ویزے میں مشکلات کا سامنا ہیں، سرمایہ کاروں کو بزنس ویزہ نہیں ملتا تو انفراسٹرکچر کاز کو کوئی فائد ہ نہیں ہوگا،پاکستان کو سی پیک کے حوالے سے بھارت کا ردعمل مثبت ہونا چاہیے،خطے کی ترقی کیلئے ٹرانسپورٹ راہداری انتہائی اہم ہے،سال2050 ء تک جی ڈی پی میں ایشیا کا حصہ 52 فیصد ہو جائے گا، بدقسمتی سے جنوبی ایشیاء میں ترقی کے بے شمار مواقعوں سے فائدہ نہیں اٹھایا جارہا ، جنوبی ایشیاء باہمی راوبط اور تعاون کے
اعتبار سے آخری نمبر پر ہے۔ ان کا مزیدکہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کو مصنوعات کی فروخت کیلئے نئی منڈیاں تلاش کرنی ہوں گی جس کیلئے ٹرانسپورٹ راہداری ضروری ہیں، راوبط کی اہمیت کے پیش نظر پاکستان نے روڈ انفراسٹرکچر پر توجہ دی، گوادر سے کوئٹہ کے درمیان70 سال تک کوئی سڑک نہیں تھی، اب گوادر اور کوئٹہ کے درمیان سڑک بنائی گئی ہے۔عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے اس موقع پر کہا کہ سی پیک کا منصوبہ پاکستان کیلئے ترقی کا بڑا موقع فراہم کررہا ہے ، اس منصوبہ سے خطے میں علاقائی تعاون کو فروغ ملے گا۔