ہمیں ماننا ہوگا بلوچستان بہرحال ایک محروم صوبہ ہے‘ ہم نے ستر برسوں میں بلوچستان کو مسائل کے علاوہ کچھ نہیں دیا‘ وہاں عسکریت پسندی بھی ہے‘ چار بڑے علیحدگی پسند گروپ ریاست کے ساتھ لڑ رہے ہیں‘۔۔ان گروپوں کو انڈیا کی مدد حاصل ہے‘ بلوچستان کا (کل) بجٹ 328 ارب ہے‘ صحت پر صرف 18 ارب اور تعلیم پر 45 ارب خرچ ہوتے ہیں‘ پورے صوبے میں صرف 20فیصد لوگوں کو پینے کا صاف پانی ملتا ہے‘ 78فیصد بچیاں سکول نہیں جا پاتیں اور صوبے میں پانچ ہزار
ایسے سکول ہیں جن میں صرف ایک کمرہ اور ایک استاد ہے‘ چودہ سولوگ مسنگ پرسنز ہیں‘۔۔ان کے لواحقین برسوں سے سڑکوں پر دھکے کھا رہے ہیں اور کوئٹہ میں دھماکہ ہوتا ہے اور وکلاء کا پورا بریگیڈ شہید ہوجاتا ہے لیکن ہماری سیاسی قیادتوں کا خیال ہے یہ ساری محرومیاں سینٹ کی چیئرمین شپ بلوچستان کو دینے سے ختم ہو جائیں گی‘ بلوچ صادق سنجرانی چیئرمین بن چکے ہیں‘ کیا اب بلوچستان کا مقدر بدل جائے گا‘۔اس کی محرومیاں ختم ہوجائیں گی‘ یہ ہمارا آج کاایشو ہوگا۔