اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم رائو انوارکی سپریم کورٹ میں جیمز بانڈ فلموں کی طرح اچانک انٹری، چیف جسٹس نے حفاظتی ضمانت منسوخ کرتے ہوئے گرفتار کرنے کا حکم دیدیا، سندھ پولیس کو حفاظت یقینی بنانے کی ہدایت، مقتول نقیب اللہ محسود کے والد محمد خان محسود اور محسود قبیلے کو ماورائے قانون کوئی بھی قدم نہ اٹھانے کا حکم،
چیف جسٹس نے 5رکنی جے آئی ٹی آفتاب پٹھان کی سربراہی میں تشکیل دیدی، رائو انوار کو پولیس کی بھاری نفری اور قافلے کے ہمراہ بکتر بند گاڑی میں ایس ایس پی ٹریفک کے دفتر منتقل کر دیا گیا، جلد کراچی روانگی کی اطلاعات۔ تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم رائو انوار کی سپریم کورٹ میں جیمز بانڈ فلموں کی طرح اچانک انٹری نے سب کو حیران کر دیا ہے۔ رائو انوار کی سپریم کورٹ میں ڈرامائی پیش ہونے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے انہیں فوری گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے ان کی حفاظتی ضمانت منسوخ کر دی۔ سماعت کے دوران رائو انوار کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل نے سپریم کورٹ کے سامنے خود کو سرنڈر کر دیا ہے جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ رائو انوار نے سرنڈر کر کے کوئی احسان نہیں کیا۔ چیف جسٹس نے رائو انوار سے استفسار کیا کہ آپ تو بڑے دلیر تھے ، اتنے دن کہاں تھے، ہم نے آپ پر اعتماد کیا آپ نے پہلے سرنڈر کیوں نہیں کیا، ہم نے آپ پر اعتبار کیا مگر آپ پیش نہ ہوئے، چیف جسٹس نے نقیب اللہ قتل کیس کی تحقیقات کیلئےپو،لیس افسران پر مشتمل 5رکنی جے آئی ٹی آفتاب پٹھان کی سربراہی میں بنانے کا حکم دیتے ہوئے سندھ پولیس کورائو انوار کی حفاظت یقینی بنانے کی ہدایت کی جبکہ مقتول نقیب اللہ محسود کے والد محمد خان محسود اور محسود قبیلے کو ماورائے قانون کوئی بھی قدم نہ
اٹھانے کا حکم دیتے ہوئے رائو انوار کے منجمند بینک اکائونٹس بحال کرنے کی ہدایت کی ہے۔ سماعت ملتوی ہونے کے بعد رائو انوار کو پولیس کی بھاری نفری نے قافلے کی صورت میں بکتر بند گاڑی میں بٹھا کر ایس ایس پی ٹریفک اسلام آباد کے دفتر منتقل کر دیا ہے جہاں سے انہیں چند ہی گھنٹوں بعد کراچی منتقل کر دیا جائے گا۔