اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سابق ایس ایس پی رائو انوار کی اچانک سپریم کورٹ میں نقیب اللہ قتل کیس میں پیش ہونے کے بعد صورتحال نے ڈرامائی موڑ اختیار کر لیا ہے۔ ایس ایس پی رائو انوار آج سپریم کورٹ میں اچانک پیش ہوئے، وہ سفید گاڑی میں منہ پر ماسک لگائے سپریم کورٹ آئے، ان کی گاڑی کو سپریم کورٹ کے اندر داخل ہونے والے دروازے تک خصوصی طور پر لایا گیا
۔سماعت کے دوران ملزم رائو انوار کے وکیل نے کہا ہے کہ میرے موکل نے خود کو عدالت کے سامنے سرنڈر کر دیا ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئے کہ راؤ انوار نے عدالت کے سامنے خود کو سرنڈر کرکے کوئی احسان نہیں کیا۔ خیال رہے کہ آج سپریم کورٹ میں نقیب اللہ قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہو گی جبکہ آج ہی رائو انوار کے خلاف توہین عدالت کیس کی بھی سماعت کی جائے گی۔ عدالت نے چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز سمیت ڈپٹی اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر رکھے ہیں۔چیف جسٹس آف پاکستان نے 5رکنی جے آئی ٹی تشکیل دیدی، یہ جے آئی ٹی آفتاب پٹھان کی سربراہی میں کیس کی تحقیقات کر کے رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرے گی ۔ چیف جسٹس نے محسود قبیلے کے عمائدین اور مقتول نقیب اللہ محسود کے والد محمد خان محسود کو رائو انوار کے خلاف کوئی بھی ماورائے قانون قدم نہ اٹھانے کا حکم دیا ہے جبکہ رائو انوار کے منجمد بینک اکائونٹس بحال کرنے کا حکم دیا ہے۔چیف جسٹس نے سندھ پولیس کوملزم رائو انوار کو حفاظت یقینی بنانے کی ہدایت، جے آئی ٹی کی رپورٹ میں الزام ثابت ہونے پر کیس چلایا جائے گا جبکہ ثابت نہ ہونے پر بری کر دیا جائے گا۔سماعت کے دوران ملزم رائو انوار خاموش رہے چیف جسٹس نے رائو انوار سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ہم نے آپ پر اعتماد کیا آپ نے اس وقت سرنڈر کیوں نہیں کیا، آپ بڑے دلیر تھے،
کہاں تھے اتنے دن، عدالت نےا ٓپ کو وقت دیا،ہم کمیٹی بنا رہے ہیں جو کچھ کہنا ہے کمیٹی میں کہنا،آپ عدالتوں کو خط لکھ رہے تھے،جو خط لکھے گئے ان کا تاثر درست نہیں، آپ نے عدالت پر اعتبار کیوں نہیں کیا؟آپ کو موقع دیا اب جے آئی ٹی بنا رہے ہیں۔چیف جسٹس نے رائو انوار کو گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے حفاظتی ضمانت منسوخ کر دی۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ رائو انوار کی حفاظت یقینی بنائی جائے۔رائو انوار چیف جسٹس کے سوالات پر سر جھکا لیا۔