ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

نوازشریف کا کیس پانامہ کا تھا نااہلی اقامہ پر کی گئی،سپریم کورٹ کے جج نے کیا کچھ کہہ دیا،سابق وزیر اعظم سب سامنے لے آئے

datetime 21  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(سی پی پی) سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ میں اداروں کی عزت کرنے والا انسان ہوں، نااہلی سے متعلق عدالتی فیصلے کے خلاف بولنا میرا اور میری پارٹی کا حق ہے،اب تو سپریم کورٹ کے اندر سے بھی آوازیں آرہی ہیں،پاناما کیس کے فیصلے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے جج کے ریمارکس کوئی معمولی بات نہیں، جسٹس فائز عیسیٰ نے بھی کہا کیس پاناما کا تھا اور نااہلی اقامہ پر کی گئی۔احتساب عدالت میں فلیگ شپ

انویسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کے موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کے دوران نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں اداروں کی عزت کرنے والا انسان ہوں، میں نے عدلیہ کے لیے لانگ مارچ بھی کیا، لیکن جو فیصلہ آیا وہ میری اور قوم کی نظر میں ٹھیک نہیں تھا۔نواز شریف نے کہا کہ انہیں بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کیا گیا اور وہ بھی بلیک لا ڈکشنری کا سہارا لے کر، لہذا ‘میں کیسے اس فیصلے کو قبول کرتا؟’ اب میرے خلاف توہین عدالت کیس میں فل بینچ بنادیا گیا ہے۔ عوام کی توہین ہوئی ہے وہ اپنی توہین کہاں فائل کریں۔نوازشریف نے کہا کہ پاناما کیس کے فیصلے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے جج کے ریمارکس کوئی معمولی بات نہیں، اب تو سپریم کورٹ کے اندر سے بھی آوازیں آرہی ہیں۔ گزشتہ روز جج صاحب کے ریمارکس سب کے سامنے ہیں، جسٹس فائز نے کہا کہ کیس پاناما کا تھا اور نااہلی اقامہ پر کی گئی، جنہوں نے مجھے اقامے پر نکالا انہوں نے نیب ریفرنس بھی بناکر بھیجے۔ فیصلے دینے والوں کو سوچنا چاہئے کہ قوم کو ان کے فیصلے تسلیم نہیں۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ عمران خان نے اقبال جرم کیا پھر بھی صادق اور امین ٹھہرے، عمران خان غلطی تسلیم کررہے تھے لیکن عدالت نے کہا کہ اس طرف نہ جائیں، عمران خان

نے بھی کہا کہ پاناما کا فیصلہ کمزور فیصلہ ہے جبکہ سپریم کورٹ نے جہانگیر ترین کو نااہل کیا لیکن اس پر کوئی جے آئی ٹی نہیں بنائی، سپریم کورٹ نے جہانگیر ترین کے خلاف نیب ریفرنسز دائر کرنے کا بھی نہیں کہا یہ دوہرا معیار نہیں چلے گا۔نواز شریف نے شیخ رشید کا نام لئے بغیر ان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو سب پر باتیں کررہے تھے ان کا اپنا کیس سامنے آگیا ہے،انہوں نے کروڑوں روپے کی زمین چھپائی۔سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا

کہ ‘فیصلے اپنے منہ سے خود بولتے ہیں کہ فیصلہ کس طرح کا ہے، فیصلے دینے والے یہ بھی غور کریں کہ کیا ان کے فیصلے لوگوں کو قبول بھی ہوتے ہیں۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ‘اس بات کا جائزہ لینا چاہیے کہ اس طرح کے فیصلے کیوں آتے ہیں؟’سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ یہ پاکستانی عوام کی بھی توہین ہے، وہ کہاں جاکر توہین عدالت کا کیس کریں؟اس موقع پر ایک صحافی نے سوال کیا کہ ‘اگر آپ سمجھتے ہیں کہ کسی جج نے آپ سے

ناانصافی کی تو کیا آپ سپریم جوڈیشل کونسل جائیں گے؟جس پر نواز شریف نے کہا کہ آپ مجھے بہت اچھا آئیڈیا دے رہے ہیں، آئیڈیا دینے کا شکریہ۔اس سے قبل احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی سماعت کی۔تاہم مختصر سماعت کے بعد احتساب عدالت نے ریفرنسز پر سماعت 29 مارچ تک کے لیے ملتوی کردی۔احتساب عدالت نے پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کو بھی آئندہ سماعت پر بطور گواہ طلب کرلیا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…