اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ری ہیبلی ٹیشن اینڈ میڈیسن سائنسز میں نئی تقرریوں پر پابندی لگا دی، وفاقی دارالحکومت کا سب سے بڑا ہسپتال بغیر سربراہ کے اتنے عرصے سےچلایا جا رہا ہے، جسٹس اعجاز افضل کا اظہار برہمی، جمعرات کو نئے سربراہ کی تقرری کیلئے سمری وزیراعظم کو بھجوا دی ہے، وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری کی وضاحت،
وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کو بلا کر پوچھ لیتے ہیں، جتنا وقت جلسوں میں گزارتے ہیں اتنا نوکری کو بھی دے دیں، اسمبلی میں کورم پورا نہیں ہوتا اور ادھر دفتر کو وقت نہیں دیا جا رہا ، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا اظہار برہمی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ری ہیبلی ٹیشن اینڈ میڈیسن سائنسز میں نئی تقرریوں پر پابندی لگا دی ہے۔ جعلی ادویات کیس کی سماعت کے دوران وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ جسٹس اعجاز افضل نے وزیر کیڈ سے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی دارالحکومت کا سب سے بڑا ہسپتال بغیر سربراہ کے اتنے عرصے سے کیسے چلایا جا رہا ہے، وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ جمعرات کو نئے سربراہ کی تقرری کیلئے سمری وزیراعظم کو بھجوا دی ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کیس کی سماعت کے دوران کہنا تھا کہ وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فوا دکو بلا کر پوچھ لیتے ہیں، اسمبلی میں کورم پورا نہیں ہوتا اور ادھر دفتر کو وقت نہیں دیتے، جتنا وقت جلسوں کے انتظامات میں لگایا جاتا ہے اتنا نوکری کو بھی دےدیا کریں۔واضح رہے کہ اسلام آباد کا سب سے بڑا ہسپتال پمز کئی ماہ سے بغیر سربراہ کے چل رہا ہے جبکہ حکومت کی اس حوالے سے دلچسپی پر سپریم کورٹ نے آج کی سماعت میں شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔