اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ کے جسٹس دوست محمد خان عشائیہ لیے بغیرآج اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہوجائیں گے ،پہلے کہاجارہاتھا کہ انہوں نے عشائیہ لینے سے انکار کردیا لیکن اب سینئرصحافی عبدالقیوم صدیقی نے بتایاکہ دراصل عشائیہ اس وجہ سے نہیں دیا جارہاکیونکہ انہوں نے فل کورٹ ریفرنس میں ہونیوالی اپنی تقریر تقریب سے پہلے چیف جسٹس کو دینے سے انکار کردیا تھا۔نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے
انہوں نے بتایاکہ کہ تقریب کے حوالے سے یہ کہاگیا کہ پہلے اپنی تقریر بھجوائی جائے جس کو چیف جسٹس مزید دیکھیں گے ۔ اس پراختلاف ہوا ، جسٹس دوست محمد نے کہاکہ وہ اپنی تقریر نہیں دے سکتے اوریہ ان کا حق ہے جس کے بعد یہ معاملہ ایسا بگڑا کہ فل کورٹ ریفرنس کی تقریب منعقد نہیں ہوپائی جو کہ انتہائی افسوسناک ہے۔ پروگرام کی میزبان نے کہاکہ اہم اطلاعات ملی ہیں کہ جسٹس دوست محمد کو کہاگیا کہ وہ اپنی تقریر بھجوائیں جس کی چیف جسٹس منظوری دیں گے ۔دوسری طرف جسٹس دوست محمد نے سپریم کورٹ کے وکیلوں کی غیر قانونی تنظیم کی جانب سے بھی الوداعی کھانے کی دعوت شکریے کے ساتھ واپس کر دی ہے جبکہ ایک قومی روزنامے کے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ جسٹس دوست محمد خان کچھ عرصہ سے دیگر ججوں سے الگ اور خاموش ہیں،خیبرپختونخوا کے شہر بنوں سے تعلق رکھنے والے جسٹس دوست محمد خان آج اپنے عہدے کی مدت مکمل کرنے پر ذمہ داریوں سے سبکدوش ہو رہے ہیں۔یہاں یہ بات یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے ججز 65 برس کی عمر میں ریٹائرڈ ہو جاتے ہیں،اعلی عدلیہ میں یہ روایت رہی ہے کہ ریٹائرمنٹ کے موقع جج کے اعزاز میں الوداعی فل کورٹ ریفرنس منعقد کیا جاتا ہے جس میں سپریم کورٹ کے تمام ججز کے علاوہ سینئر وکیل، اٹارنی جنرل اور عدالتی عملہ شرکت کرتا ہے۔لیکن موجودہ صورتحال انتہائی افسوسناک ہے۔