اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ میں دوہری شہریت ازخودنوٹس کیس کی سماعت کے دوران چوہدری سرور وکیل کے ہمراہ پیش، لگتا ہے گورنر پنجاب بننے کیلئے برطانوی شہریت سے دستبردار ہوئے ، چیف جسٹس کے ریمارکس،2013میں برطانوی شہریت چھوڑ دی تھی، چوہدری سرور، برطانوی حکومت برطانوی شہریت بحال کرسکتی ہے، چوہدری سرور کے وکیل کا اعتراف،
اٹارنی جنرل آف پاکستان نے بھی تصدیق کر دی، قانون کاجائزہ لینا ہے، شہریت مستقل چھوڑی یا عارضی طور پر ، چیف جسٹس ۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آج دوہری شہریت ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی ۔ تحریک انصاف کے نو منتخب سینیٹر چوہدری سرور اپنے وکیل کے ہمراہ پیش عدالت میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر چوہدری سرور کا کہنا تھا کہ انہوں نے 2013میں برطانوی شہریت چھوڑ دی تھی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نےچوہدری سرور کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا برطانوی حکومت شہریت دوبارہ بحال کر سکتی ہے جس پر چوہدری سرور کے وکیل کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت شہریت دوبارہ بحال کر سکتی ہے۔ اٹارنی جنرل آف پاکستان نے عدالت کو بتایا کہ برطانوی حکومت معطل شہریت دوبارہ بحال کر سکتی ہے۔ اٹارنی جنرل آف پاکستان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے لاہور ہائیکورٹ کا 2002میں فیصلہ موجود ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے چوہدری سرور سے کہا کہ لگتا ہے آپ گورنر پنجاب بننے کیلئے برطانوی شہریت سے دستبردار ہوئے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں قانون کا جائزہ لینا ہے، شہریت مستقل چھوڑی یا عارضی طور پر ۔سماعت کے بعد عدالت نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ سینیٹ انتخابات میں کامیاب ہونے والے چاروں نو منتخب سینیٹرز چودھری سرور، نذہت صادق ،
سعدیہ عباسی اور ہمایوں اختر کی کامیابی کا نوٹی فکیشن جاری کیا جائے۔سپریم کورٹ نے عبوری فیصلے کی حد تک فیصلہ محفوظ کر لیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم صرف عبوری حکم کی حد تک فیصلہ دیں گے۔ سپریم کورٹ کے مطابق دوہری شہریت کے معاملے پر سات رکنی بنچ تشکیل دیا جائے گا۔