اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی و تجزیہ کار مبشر لقمان نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جہانگیر صدیقی کو اگر امریکہ میں سفیر لگانا ہے تو پھر کلبھوشن یادیو کو پاکستان کی طرف سے انڈیا میں سفیر لگا دینا چاہیے، اتنا بڑا فیصلہ کرتے ہوئے پاکستان کے مستقبل کو داؤ پر لگاتے ہوئے نہ شاہد خاقان عباسی نے کچھ سوچا اور نہ نواز شریف کو کوئی خیال آیا۔
سینئر صحافی مبشر لقمان نے کہا کہ علی جہانگیر صدیقی اصل میں جے ایس بینک کے مالک جہانگیر صدیقی کا بیٹا ہے اور ایک بڑے میڈیا گروپ رکھنے والے کا داماد بھی ہے۔ جے ایس کمپنی جس میں علی جہانگیر عہدیدار ہیں، سنگین کرپشن کے الزامات میں ملوث ہیں اور بہت سے کیسز بھی ہیں، جہانگیر صدیقی نے ایک اخبار اور ٹی وی کے گروپ کو استعمال کیا اور ایس ایس سی پی کے صدر اور ان کے ممبران کے خلاف استعمال کیا جو غیر قانونی طور پر پہلے ایچ ایس بی سی بینک کو ان کے پاس جانے سے روک رہے تھے، اس وجہ سے چیئرمین ایچ ایس بی سی کو استعفیٰ دے کر پاکستان چھوڑنا پڑا، جے ایس کمپنی کی ذیلی کمپنی سپلٹ انرجی نے جعلی این او سی میں سی این جی سٹیشنز بنائے، جس کی وجہ سے بعد میں ایف آئی اے نے سپلٹ انرجی کے خلاف تیرہ الگ الگ مقدمات درج کیے اور یہ وہی کیس ہے جس میں فواد حسن فواد بھی مطلوب ہیں، جب پاکستان انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل لمیٹڈ کے شیئر ہولڈر نے اپنے شیئرز کو بیچ کر اس کے قانونی مالک کو دینے پر رضا مندی کا اظہار کیا تو جہانگیر صدیقی نے اپنے شیئرز اور بینک جونیئر سپائر کو بیچ دیے جو خود جہانگیر صدیقی گروپ کے لیے کام کرتے تھے،
جہانگیر صدیقی نے این آئی سی ایل سکینڈل میں بھی اہم کردار ادا کیا جس میں قومی خزانے کو اربوں کا نقصان ہوا۔ ان کا نام آئی سی آئی اور ای ایف یو کے انشورنس سکینڈل میں لیا جاتا ہے اور ان سکینڈل کی تحقیقات ہو رہی ہیں، اس موقع پر سینئر صحافی نے کہا کہ شاید یہی وجوہات ہیں کہ علی جہانگیر صدیقی امریکہ میں سفیر تعینات ہونے کے لیے اہلیت رکھتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کا پاکستانی ریاست کے خلاف سب سے بڑا جرم پاکستان کی خارجہ پالیسی کو برباد کرنا ہے،
ایسے شخص کو امریکہ میں سفیر تعینات کیا گیا ہے جو یہاں کرپشن کے کیس میں مطلوب ہے جس کے پاس رتی برابر بھی تجربہ نہیں ہے کہ وہ پاکستان کی نمائندگی کر سکے وہ بھی ان دنوں میں جب پاکستان شدید بحران کا شکار ہے خاص طور پر امریکہ اس پر دباؤ ڈال رہا ہے اور علاقائی صورتحال پاکستان کے لیے موافق نہیں ہے، انڈیا اور افغانستان ایک ہو رہے ہیں ایسے میں علی جہانگیر صدیقی کو سفیر تعینات کرنا بالکل مناسب نہیں ہے۔