اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) علی جہانگیر صدیقی کو امریکی سفیر تعینات کرنے پر صدر اور وزیراعظم کو قانونی نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں، ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق اس میں کہا گیا ہے کہ جہانگیر صدیقی گروپ کے بھارتی حکومت سے قریبی تعلقات ہیں جو ملکی مفاد کے خلاف ہے، یہ قانونی نوٹس مقامی شہری ہمایوں فیض رسول نے جوڈیشل ایکٹوازم کے سربراہ اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی توسط سے بھجوایا ہے،
اس نوٹس میں کہا گیا ہے کہ علی جہانگیر صدیقی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے کاروباری گروپ میں حصہ دار ہیں جس کی بناء پر وہ ملک کے مفاد کی بجائے اپنے کاروبار کا تحفظ دیکھیں گے اس کے علاوہ نیب میں علی جہانگیر صدیقی کے خلاف اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات کے تحت انکوائری جاری ہے، مزید کہا گیا ہے کہ جہانگیر صدیقی گروپ کے بھارتی حکومت سے قریبی تعلقات ہیں جو ملکی مفاد کے خلاف ہے۔ واضح رہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بزنس پارٹنر جہانگیر صدیقی کے بیٹے علی صدیقی کو کسی قسم کے سفارتی تجربے او ر مطلوبہ تعلیم کے بغیر امریکہ میں پاکستان کا سفیر تعینات کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ انتہاہی اہم ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی علی جہانگیر صدیقی کو امریکا میں پاکستانی سفیر مقرر کردیا گیا ہے۔امریکہ میں تعینات پاکستانی سفیر اعزاز چوہدری مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد ریٹائرڈ ہورہے ہیں، ان کی جگہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی علی جہانگیر کو امریکہ میں بطور سفیر تعینات کر نے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اعزاز احمد چوہدری اپنی مدت ملازمت میں توسیع کی کوشش کررہے ہیں، امریکی وزارت خارجہ کی منظور ی کے بعد جلد نئے سفیر کی تعیناتی کا نوٹیفیکشن جاری کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ جہانگیر صدیقی جے ایس گروپ کے مالک ہیں اور اس کے بیٹے علی صدیقی کو معاون خصوصی مقررکیا گیا جس کے بعد انہوں نے کاروبار سے علیحدگی اختیار کرلی تھی،
ذرائع کے مطابق علی صدیقی ایک معروف میڈیا گروپ کے مالک کے داماد بھی ہیں۔واضح رہے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے معاون خصوصی علی جہانگیر صدیقی کو امریکہ میں پاکستان کا سفیر تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے اور علی جہانگیر صدیقی اپریل میں میں اپنا عہدہ سنبھالیں گے علی جہانگیر صدیقی معروف کاروباری شخصیت جہانگیر صدیقی کے صاحبزادے ہیں اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے ساتھ کاروباری مراسم کی وجہ سے علی جہانگیر صدیقی کی بطور معاون خصوصی تقرری پر بھی شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔