جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

سعودی عرب میں پاکستانی سے زبردستی اعتراف ناموں پر دستخط، عدالت میں پیش کئے بغیرطویل عرصے تک قید میں رکھاجاتاہے، کتنی بڑی تعداد میں پاکستانیوں کے سرقلم کردیئے گئے؟لرزہ خیز انکشافات

datetime 9  مارچ‬‮  2018 |

ریاض /اسلام آباد (نیوزڈیسک) سعودی نظامِ انصاف کے بارے میں انسانی حقوق کے دو اداروں کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس نظام میں سنگین خامیاں موجود ہیں۔جسٹس پروجیکٹ پاکستان اور ہیومن رائٹس واچ کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پچھلے چار برس میں سعودی عرب میں 61 پاکستانیوں کو سزائے موت دی جا چکی ہے جبکہ وہاں جو 83 افراد رپورٹ کی تیاری کے وقت زیرِ حراست تھے ان میں سے بھی 61 ایسے تھے جنھیں عدالت میں ایک مرتبہ بھی پیش کیے گئے بغیر چھ ماہ سے زیادہ عرصے سے قید رکھا گیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ سعودی نظامِ انصاف میں سنگین خامیاں موجود ہیں، ملزموں کو شفاف مقدمے کا حق نہیں ملتا، انھیں طویل عرصے تک بغیر مقدمہ چلائے قید رکھا جاتا ہے، ان سے زبردستی اعتراف ناموں پر دستخط کروائے جاتے ہیں، جب کہ جیل کے اندر کے حالات انتہائی ناقص ہیں اور وہاں صفائی ستھرائی اور طبی سہولیات کا فقدان ہے۔جال میں گرفتار پاکستانیوں کے ساتھ سلوک اور سعودی نظامِ انصاف نامی رپورٹ 38 پاکستانیوں کے انٹرویوز پر مبنی ہے جن میں سے 22 پر سعودی عرب میں مقدمہ چلاجبکہ سات افراد ایسے ہیں جن کے رشتے داروں پر مقدمے چلے اور نو دوسرے ملزمان ہیں۔رپورٹ کے مطابق 2014 سے اب تک سعودی عرب نے 163 افراد کو سزائے موت دی ہے جن میں 61 پاکستانی بھی شامل ہیں۔اس کے علاوہ بتایا گیا کہ اگست 2017 تک کے اعداد و شمار کے مطابق سعودی جیلوں میں 83 پاکستانی قید ہیں جن میں سے 61 ایسے ہیں جنھیں قید ہوئے چھ ماہ سے زیادہ کا عرصہ ہو چکا ہے لیکن انھیں عدالت میں تاحال پیش نہیں کیا گیا ٗان 61 میں سے 50 افراد کو زیرِ تفتیش قرار دیا گیا ہے، چھ کے بارے میں بتایا گیا کہ ان کا معاملہ بیورو آف انویسٹی گیشن کو بھیجا جا رہا ہے ٗ پانچ کا معاملہ بیورو کو بھیجا جا چکا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ جن باقی 22 پاکستانیوں پر مقدمہ چلا، ان میں سے صرف ایک کو وکیلِ صفائی کی خدمات حاصل تھیں۔ اس کے علاوہ چار نے کہا کہ انھیں عربی نہیں آتی تھی اور مقدمے کے دوران انھیں مترجم کی سہولت نہیں دی گئی ٗ

اس کے علاوہ ان افراد کے مطابق جیلوں کی حالت انتہائی ناقص ہے ٗایک شخص نے بتایا کہ جیل گنجائش سے زیادہ بھری ہوئی تھی اور وہاں حالات افسوس ناک تھے ٗ اکثر وہاں پانی نہ ہوتا اور نہ ہی نکاسی کا کوئی نظام تھاٗسعودی عرب میں 16 لاکھ کے قریب پاکستانی کام کرتے ہیں جن کی بڑی تعداد غیر تربیت یافتہ اور کم پڑھے لکھے مزدوروں پر مشتمل ہے ٗوہاں گرفتار پاکستانیوں کو اکثر اوقات قونصل خانے کی خدمات حاصل نہیں ہوتیں کیوں کہ انھیں معلوم ہی نہیں کہ کس سے رابطہ کیا جائے۔ جسٹس پروجیکٹ پاکستان اور ہیومن رائٹس واچ کو معلوم ہوا ہے کہ سعودی حکام پاکستانی شہریوں کو گرفتار کرنے کے بعد پاکستانی حکام کو آگاہ بھی نہیں کرتے۔سعودی قانون کے تحت منشیات کی سمگلنگ انتہائی سنگین جرم ہے اور اس کی سزا موت ہے، اور اکثر اوقات سرِ عام تلوار سے گردن اڑا دی جاتی ہے۔تاہم ماہرین کے مطابق سعودی قانون میں منشیات کی کوئی کم از کم مقدار مقرر نہیں کی گئی، جس سے سمگلنگ کا تعین ہو سکے، اس لیے کسی بھی مقدار میں منشیات برآمد ہونے پر موت کی سزا دی جا سکتی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…