لاہور(آئی این پی ) چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے میڈیکل کالجز کے اکا ئو نٹس کو چارٹرڈ فرم سے آڈٹ کروانے کاحکم دیتے ہوئے کہا کہ چارٹرڈ اکاونٹٹنٹ کے تمام اخرجات کالجز برداشت کریں گے انہوں نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ بابا رحمتے ایسے ہی لگا رہتا ہے لیکن مجھے کسی کی پروا نہیں لوگ جو مرضی تنقید کریں،بابے کا تصور اشفاق احمد سے لیا اور بابا وہ ہے جو لوگوں کیلیے سہولتیں پیدا کرتا ہے۔
جمعہ کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں میڈیکل کالجز میں فیسوں کے اضافے پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس میں کہا کہ بہت سارے ایشوز کو اکٹھا ٹیک اپ کیا، اب ہم ہر معاملے کو علیحدہ علیحدہ دیکھیں گے، پی ایم ڈی سی کو اپڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے، ایجویکشن کاروبار ہو سکتا ہے لیکن میڈیکل کی تعلیم ایسی نہیں کہ اس پر فیسیں لگائی جائیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ فیسیں اتنی نہ بڑھا دی جائیں کہ لوگوں کی جیبیں ہی کاٹ لی جائیں، مجھے ڈاکٹر ندیم ظفر نے بتایا کہ ایسے ڈاکٹرز آرہے ہیں جنہیں بلڈ پریشر چیک کرنا نہیں آتا، کل 5 بچے مر گئے، ان کا زمہ دار کون ہے، اب ان پر انکوائری ہوگی اور آخر میں سارا ملبہ دھوپ پر ڈال دیا جائے گا ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مجھے لوگ کہتے ہیں کہ بابا رحمتے ایسے ہی لگا رہتا ہے، لوگ جو مرضی تنقید کریں مجھے کسی کی پرواہ نہیں ہے، بابے کا تصور کہاں سے لیا آج بتاتا ہوں، بابے کا تصور اشفاق احمد سے لیا اور بابا وہ ہے جو لوگوں کیلیے سہولتیں پیدا کرتا ہے۔ عدالت نے میڈیکل کالجز کے اکا ئو نٹس کو چارٹرڈ فرم سے آڈٹ کروانے کاحکم دیتے ہوئے کہا کہ چارٹرڈ اکاونٹٹنٹ کے تمام اخرجات کالجز برداشت کریں گے۔