اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) افتخار چوہدری جو سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ ہیں کا کہنا ہے کہ نیب میں نواز شریف کو سزا ہوئی تو فوری طور پر صدارتی معافی مل سکتی ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت سپریم کورٹ میں کوئی پی سی او جج نہیں ہے، انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ چیف جسٹس ثاقب نثار ایکٹو ازم نہیں بلکہ آئین کوزم کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترامیم کو سپریم کورٹ کالعدم قرار دے سکتی ہے۔ چیف جسٹس قسمیں کھا کر وضاحتیں نہ کریں کیونکہ ان کے پاس آئین کی طاقت ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کو مافیا جیسے بھی ریمارکس نہیں دینے چاہئیں۔ سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ اگر نیب عدالت نے نوازشریف کوسزا دی تو انہیں فوری صدارتی معافی مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کو دو بار ریلیف (3)184کے تحت ملا ہے۔ نواز شریف اور رحمان ملک کو پہلے بھی معافی مل چکی ہے۔ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخارچوہدری نے کہاکہ اگر عمران خان کی بنی گالہ اراضی کا این او سی جعلی ہے تو انہیں استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ انہوں نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ سینٹ انتخاب ہوگیا اب چیلنج نہیں ہو سکتا ہے، پشاور ہائی کورٹ کے نوٹس کے بعد خیبرپختونخوا کا سینٹ الیکشن متاثر ہو سکتا ہے۔ افتخار چوہدری نے کہا کہ جب سیاستدانوں کے خلاف فیصلے آنے کی وجہ سے وہ سوموٹو کے خلاف ہوتے ہیں۔ افتخار چوہدری جو سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ ہیں کا کہنا ہے کہ نیب میں نواز شریف کو سزا ہوئی تو فوری طور پر صدارتی معافی مل سکتی ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت سپریم کورٹ میں کوئی پی سی او جج نہیں ہے، انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ چیف جسٹس ثاقب نثار ایکٹو ازم نہیں بلکہ آئین کوزم کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترامیم کو سپریم کورٹ کالعدم قرار دے سکتی ہے۔