اسلام آباد (این این آئی،سی پی پی)سپریم کورٹ کے حکم پر نقیب اللہ قتل کیس میں مفرور سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے بینک اکائونٹ منجمد کر دیئے گئے۔ذرائع کے مطابق راؤ انوار کے دو بینک اکائونٹ سامنے آئے ہیں جن کو منجمد کر دیا گیا ہے اور اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کی جانب سے تفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی جائے گی۔ذرائع کے مطابق زائو انوار کے دونوں بینک اکائونٹس سرکاری بینک میں ہیں جس میں ایک
سیلری اکائونٹ تھا ور دوسرا ذاتی اکائونٹ ہے تاہم دونوں بینک اکائونٹس میں کوئی بڑی رقم موجود نہیں ہے۔خیال رہے کہ نقیب اللہ قتل کیس میں معطل سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود تاحال مفرور ہیں اور عدالتی تحفظ کی ضمانت کے باوجود وہ سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوئے تھے۔دریں اثناایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیر عابد قائم خانی نے کہاہے کہ نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار سمیت تمام 14 اہلکار و افسران کو انتہائی مطلوب ملزمان کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی انوسٹی گیشن ملیر عابد قائم خانی کا کہنا ہے کہ شاہ لطیف ٹاؤن پولیس مقابلے میں نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار اور اس کے ساتھیوں کو فرار کروانے میں ملوث 6 ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور ان کے خلاف سہولت کاری کا مقدمہ درج کیا جائے گا، ملزمان نے را ئوانوار کی بکتر بند گاڑی اور سرکاری اسلحہ تھانے میں جمع کرایا تھا۔ عابد قائم خانی کا کہنا تھا کہ ملزمان نے نقیب اللہ کیس کے ملزم ایس ایچ او شعیب شوٹر کو بھی کراچی سے باہر فرار کرایا جس کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے بتایا کہ را انوار سمیت تمام 14 اہلکار و افسران کو انتہائی مطلوب ملزمان کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے جب کہ شاہ لطیف ٹان پولیس مقابلے کو جعلی قرار دینے کی رپورٹ اعلی افسران کو دے دی ہے، افسران کی اجازت کے بعد یہ رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے گی۔دوسری جانب ایڈیشنل آئی جی آفتاب پٹھان نے را ؤانوار کے مفرور 13 ساتھیوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لئے سیکرٹری داخلہ سندھ کو خط بھی لکھ دیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ راؤ انوار کے ساتھی ملک سے فرار نہیں ہوئے بلکہ کراچی سے باہر ہیں۔