اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینیٹ انتخابات2018ءکے غیرسرکاری نتائج کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) 33نشستوں کے ساتھ ایوان بالا کی سب سے بڑی جماعت بن گئی۔ پنجاب، اسلام آباد اورخیبر پختونخوا سے مسلم لیگ (ن)کے حمایت یافتہ 15امیدواروں نے کامیابی حاصل کی۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے سندھ میں میدان مار لیا اور 12میں سے سینیٹ کی 10نشستیں پیپلزپارٹی جیت گئی۔ پیپلزپارٹی نے خیبر پختونخواکی 2 نشستیں بھی حاصل کی ہیں، 8
پرانی اور12نئی (20مجموعی) سیٹیوں کے ساتھ پیپلزپارٹی نے دوسری بڑی جماعت کی حیثیت لے لی ہےجبکہ سینیٹ کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے6امیدوار کامیاب ہو ئے جن میں 5کا تعلق خیبر پختونخوا 1کا تعلق پنجاب سے ہے۔ ایم کیو ایم کو بڑا اپ سیٹ ہوا اور اس کا صرف 1امیدوار کامیاب ہو سکا ہے۔ بلوچستان میں 11میں سے 6آزاد امیدوار کامیاب ہوئے جبکہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے دو دو امیدوار کامیاب ہوئے۔ سینیٹ انتخابات میں جے یو آئی (ف) کو دو نئی نشستیں ملیں۔ پاکستان مسلم لیگ فنکشنل اور جماعت اسلامی بھی ایک ایک نشست جیتنے میں کامیاب ہوگئی۔ سینیٹ انتخابات میں فاٹا کا آزاد گروپ جیت گیا اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق سینیٹ کےلئے فاٹا سے 4سینیٹرز منتخب ہو گئے۔ 11میں سے 8فاٹا ارکان نے حق رائے دہی استعمال کیا۔ حکمران جماعت کے دوفاٹا ممبران اسمبلی وزیر مملکت غالب وزیر اور شہاب الدین جبکہ تحریک انصاف کے قیصر جمالی نے حق رائے دہی استعمال نہیں کیا۔موجودہ پارٹی پوزیشن کے مطابق سینیٹ میں ن لیگ 33، پی پی پی 20، پی ٹی آئی 12، ایم کیو ایم 5، پی کے میپ،5جے یو آئی (ف) چار، جماعت اسلامی کے 2 اور آزاد ارکان کی نشستیں 15وگئیں۔ جیتنے والوں میں اسحق ڈار، مشاہد حسین،
مصدق ملک، آصف کرمانی، سعدیہ عباسی، صابرشاہ، اسد جونیجو، رضاربانی، مولا بخش چانڈیو، بیرسٹر فروغ نسیم،مظفر شاہ، فیصل جاوید، چوہدری سرور، اعظم سواتی شامل ہیں۔ سینیٹ کی 52نشستوں پر چاروں صوبائی اسمبلیوں اور قومی اسمبلی کی عمارتوں میں پولنگ ہوئی جس کیلئے الیکشن کمیشن نے جامع انتظامات کیے تھے۔ الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات میں پولنگ کی نگرانی کیلئے الیکشن کمیشن کے چاروں ممبران اور سیکرٹری
کو مقرر کیا تھا ۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کسی امیدوار نے کوئی شکایت نہیںکی سب امیدواروں نے اچھے انتظامات پر اطمینان کا اظہا رکیا انہوں نے کہا کہ ہارس ٹریڈنگ کی بھی الیکشن کمیشن کو کوئی شکایت نہیں ملی۔ امیدواروں اور ووٹرز نے مجموعی طور پر ضابطہ اخلاق کی پابندی کی۔تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے پنجاب میں 12میں سےسینیٹ کی 11نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ 7میں سے
6جنرل نشستوں پر شاہین بٹ، مصدق ملک ، آصف کرمانی ، ہارون اختر اور رانا مقبول کامیاب ہوئے ۔ پنجاب سے ٹیکنوکریٹ کی دو نشستوں پر سابق وزیر خزانہ اسحقٰ ڈار اور حافظ عبدالکریم کامیاب ہوئے ۔ پنجاب میں خواتین کی دونوں نشستیں بھی مسلم لیگ (ن) کی حمایت یافتہ وزیراعظم کی ہمشیرہ سعدیہ عباسی اور نزہت صادق نے جیت لیں ۔ پنجاب سے اقلیتی نشست پر مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ کامران مائیکل کامیاب ہوگئے جبکہ پنجاب سے
ایک جنرل نشست تحریک انصاف کے چوہدری سرور نے حاصل کی ۔ اسلام آباد سے سینیٹ کی دو نشستوں کیلئے قومی اسمبلی ہال میں پولنگ ہوئی۔ ارکان اسمبلی نے جوش و خروش کے ساتھ حق رائے دہی استعمال کیا ۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سمیت دیگر ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا۔ اسلام آباد سے جنرل نشست پر مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ اسد جونیجو اور ٹیکنوکریٹ کی نشست پر مشاہد حسین
سید کامیاب ہوگئے۔ قومی اسمبلی میں سینیٹ کیلئے 300ووٹ کاسٹ کیے گئے جس میں 13ووٹ مسترد کر دیے گئے۔ جو ڈبل کراس یا خالی بیلٹ بکس میں ڈال دیئے گئے تھے۔ سینیٹ میں فاٹا کی 4نشستوں کےلئےبھی قومی اسمبلی کے کمیٹی روم میں پولنگ ہوئی ۔غیر حتمی نتائج کے مطابق ہدایت اللہ ، ہلال الرحمن ، شمیم آفریدی اور مرزا آفریدی آزاد حیثیت میں منتخب ہوئے ہیں۔ سندھ میں پیپلزپارٹی نے 12میں سے 10نشستیں جیتیں۔سندھ میں پی پی پی کے
رضاربانی ، مولا بخش چانڈیو ، مصطفیٰ کھوکھر اور محمد علی جاموٹ جنرل نشست پر ، سکندر میندرو اور رخسانہ زبیری ٹیکنو کریٹ کی نشست پر سینیٹر منتخب ہو گئے ۔ اقلیتی نشست پر انور لال دین منتخب ہوئے ۔ سندھ سے سینیٹ کی خواتین نشستوں پر پی پی پی کی کرشنا کوہلی اور قراۃ العین مری کامیاب ہوئیں ۔ایم کیوایم کے بیرسٹر فروغ نسیم اور فنکشنل مسلم لیگ کے مظفر شاہ کامیاب ہوگئے۔ دونوں جماعتوں کو ایک ایک نشت ملی۔
خیبر پختونخوا میں سینیٹ کی 11نشستوں پر الیکشن ہوا جس میں تحریک انصاف نے 5، مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی نے دو دو ، جماعت اسلامی اور جے یو آئی (ف) نے ایک ایک نشست حاصل کی ۔پاکستان تحریک انصاف کے فیصل جاوید ، اعظم سواتی ، مہر تاج روغانی ، فدا محمد ، محمد ایوب منتخب ہوگئے ۔ مسلم لیگ (ن)کے پیر صابر شاہ اور دلاور خان سینیٹر منتخب ہوگئے جبکہ پی پی پی کی روبینہ خالد اور بہرہ مند تنگی نے کامیابی حاصل کی۔
جماعت اسلامی کے محمد عثمان اور جے یو آئی (ف) کے طلحہ محمود سینیٹر منتخب ہوگئے۔ بلوچستان میں سینٹ انتخابات میں گیارہ نشستوں میں سے چھ آزاد، پشتونخوا میپ اور نیشنل پارٹی کے دو دو اور جے یو آئی (ف) کا ایک اْمیدوار کامیاب ہو گیا۔ آزاد کامیاب ہونے والوں میں کہدہ بابر (جنرل)، انوار الحق کاکڑ (جنرل)،محمد صادق سنجرانی (جنرل)، احمد خان (جنرل)، نصیب اللہ بازئی (ٹینکو کریٹ) اور ثناء جمالی (خواتین) شامل ہیں
جبکہ پشتونخوا میپ دو نشستیں حاصل کرنے میں کامیابی ہوئی جن میں جنرل نشست پر سردار محمد شفیق ترین اور خواتین کی نشست پر عابدہ عمر کامیاب ہوئیں ، نیشنل پارٹی کے بھی دو اْمید وار جن میں محمد اکرم نے جنرل نشست پراور ٹینکوکریٹ کی نشست پر محمد طاہر بزنجو نے میدان مار لیاہے،جمعیت علما ئے اسلام (ف) مولوی فیض محمد نے جنرل نشست پرکامیابی حاصل ہے۔ مسلم لیگ (ن) اور بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کوئی بھی
نشست حاصل نہیں کر سکیں۔اسلام آباد اور چاروں صوبوں میں پولنگ کا عمل پر سکون رہا اور کہیں بدنظمی کی شکایت نہیں ملی۔ پارٹی پوزیشن کے مطابق سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے 27ارکان میں سے 9ریٹائر ہوئے18باقی رہ گئے ۔ مسلم لیگ(ن) نے 15نشتیں جیتیں اب اسکے سینیٹرز کی تعداد 33ہوگئی ہے اور یہ سینیٹ کی سب سے بڑی جماعت بن گئی ہے۔ پی پی پی کے پاس 26نشستیں تھیں سب سے زیادہ 18ارکان ریٹائر ہوئے اسکے 8
ارکان باقی رہ گئے اور پی پی پی نے اب 12نئی سیٹیں جیت لیں۔ 20نشستوں کے ساتھ یہ دوسری بڑی جماعت قرار پائی ۔ پاکستان تحریک انصاف کے 7میں سے ایک سینیٹر ریٹائر ہوا ،6باقی بچے۔ تحریک انصاف کے 6نئے ارکان منتخب ہوئے۔ سینیٹ میں پی ٹی آئی کے ارکان کی تعداد 12ہو جائے گی۔ ایم کیو ایم کے 8ارکان میں سے 4ریٹائر ہوئے 4موجود تھے اور صرف ایک نیا سینیٹر کامیاب ہوا اسکے ارکان کی تعداد 5رہ گئی ۔ جے یو آئی (ف) کے 5
میں سے 3ریٹائر ہوئے دو سینیٹر موجود تھے 2نئے منتخب ہوئے سینیٹ میں جے یو آئی کو ایک نشست سے محروم ہونا پڑا اور اسکےارکان کی تعدا د 4رہ جائیگی۔ خیبر پختونخوا سے ایک بڑا سیٹ بیک اے این پی کو ہوا 6میں سے 5سینیٹرز ریٹائر ہو گئے صرف ایک خاتون سینیٹر ستارہ ایاز سینیٹ میں اے این پی کی نمائندہ رہ گئیں۔ پختونخوا میپ کا کوئی سینیٹر ریٹائر نہیں ہوا، 3پہلے سے موجود تھے اسے دو نئی نشستیں مل گئیں اور 5سیٹوں
کے ساتھ یہ بڑی جماعت بن گئی ۔ بی این پی مینگل کے پاس ایک نشست تھی وہ برقرار ہے ۔ جماعت اسلامی کو سینیٹ کی ایک اور نشست مل گئی اور اب سینیٹ میں اسکے دو ارکان ہو گئے۔ مسلم لیگ فنکشنل کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔ ایک سیٹ واپس آگئی ۔پاکستان مسلم لیگ (ق)کو نقصان ہوا اور اسکے چاروں ارکان ریٹائر ہوگئے۔ اسی طرح بی این پی عوامی بھی سینیٹ سے آئوٹ ہوگئی۔ بلوچستان سے چھ، فاٹا کے 4موجود اور 4نئے ارکان اور پہلے سے موجود سینیٹر یوسف بادینی کے ساتھ سینیٹ میں آزاد ارکان کی تعداد 15 ہو گئی ہے ۔