اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ صدیق الفاروق نے اپنی تقرری کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے پرنظر ثانی کی درخواست دائر کر دی ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما صدیق الفاروق نے خود کو چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ کے عہدے سے ہٹانے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کرتے ہوئے کہا ہے کہ متروکہ وقف املاک کے عہدے پر میرٹ پر میرا تقرر ہوا،
اگر میری تقرری اقربا پروری ہے تو چیف جسٹس ثاقب نثار کی بطور ہائی کورٹ جج تقرری بھی سیاسی تھی۔ تفصیلات کے مطابق صدیق الفاروق نے نظر ثانی درخواست میں استدعا کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو بھی مدِنظر نہیں رکھا اور میرے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے قانونی تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا۔ اپنی درخواست میں صدیق الفاروق نے چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس میاں ثاقب نثار کے کٹاس راس از خود نوٹس کیس کے فیصلے کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میرا تقرر نواز شریف نے بطور چیف ایگزیکٹو کیا تھا، صدیق الفاروق نے موقف اختیار کیا کہ اگر میر ی تقرری میرٹ پر نہیں ہوئی اور اقربا پروری کی بنیاد پر ہوئی ہے تو پھر ایڈووکیٹ ثاقب نثار کا ہائی کورٹ کا جج بنانا بھی سیاسی تھا کیونکہ نواز شریف نے پہلے انہیں سیکرٹری قانون اور پھر بعد میں ہائی کورٹ کا جج بنایا۔ اپنی درخواست میں انہوں نے کہاکہ میری اور ایڈووکیٹ ثاقب نثار کی تقرری میرٹ پر ہوئی تھی۔ مسلم لیگ کے رہنما صدیق الفاروق نے اپنی درخواست میں کہا کہ کٹاس راس از خود نوٹس کیس میں چیف جسٹس نے میری تذلیل کی اور ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک اخباریں اکٹھی کرنے والے کو متروکہ وقف املاک کا چیئرمین لگایا گیا، صدیق الفاروق نے اپنی درخواست میں فیصلے پر نظرثانی کرنے کی استدعا کی۔ یاد رہے کہ 31 جنوری 2018ء کو سپریم کورٹ نے
صدیق الفاروق کو متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹاتے ہوئے وفاقی حکومت کو ہدایت کی تھی کہ اس عہدے کی نوعیت کے اعتبار سے نئی تقرری کی جائے۔ اس سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے تھے کہ متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین کا عہدہ نیم عدالتی نوعیت کا ہے۔ اس موقع پر عدالت عظمیٰ کا کہنا تھا کہ اس عہدے کے لیے صدیق الفاروق اہل نہیں ہیں اور بادی النظر میں یہ سیاسی اقربا پروری ہے کیونکہ ان کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے۔