اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،آن لائن)سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ نواز شریف کی ہر چیز سے پنگا لینے کی عادت ہے اور جب مجھ سے پنگا لیا تو میں نے ان کو بتایا کہ میں نے بھی کوئی چوڑیاں نہیں پہن رکھیں۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ بحالی تحریک در اصل مشرف ہٹاؤ تحریک تھی جبکہ نواز شریف کے ضمیرمیں کوئی گڑبڑ ہے ان کی کسی آرمی چیف ،صدر اور چیف جسٹس سے نہیں بنتی اور عدم تحفظ کا احساس انہیں دوسروں کے
خلاف سازشیں کرنے پر مجبور کرتا ہے ڈان لیکس فوج کو نیچا دکھانے کے لئے تھی موجودہ عسکری قیادت مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی دونوں کو ہی پسند نہیں کرتی آصف علی زرداری نے بے شمار کرپشن کی ہے اور بینظر بھٹو کا امریکہ حلقوں میں بہت اثرو رسوخ تھا وہ انہیں وزیر اعظم بنوانا چاہتے تھے جبکہ میں نے بھی شہباز شریف کو وزیر اعظم بننے کی پیش کش کی تھی ایک نجی ٹی وی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشریف نے کہا ہے کہ پاکستان کا نام فنائشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ میں شامل ہونا سفارتی ناکامی ہے اور حکومت نے مؤثر انداز سے پاکستان کا موقف پیش نہیں کیا انہوں نے کہا کہ عدلیہ بحالی تحریک دراصل مشرف ہٹاؤ تحریک تھی جس میں بہت سے عوامل کارفرما تھے جبکہ سب لگو افتخار چوہدری کو ہٹانے پر متفق تھے اور میرا ساری عدلیہ سے نہیں بلکہ صرف افتخار چوہدری سے اختلاف تھا جنرل (ر)پرویز مشرف نے کہا کہ بینظر بھٹو کے پاکستان واپس آنے کی وجہ سے نواز شریف کو بھی آنے کا موقع ملا جبکہ بینظر بھٹو کے امریکیوں کے ساتھ بہت اچھے اور مضبوط تعلقات تھے وہ انہیں وزیرا عظم بنوانا چاہتے تھے انہوں نے کہا کہ جو لوگ کل میرے اگے پھیچے پھرتے اور منتیں کرتے تھے آج دوسروی پارٹیوں میں
جاکر ہی گالیاں دیتے ہیں انہوں نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں اپنی غلط پالیسی کی وجہ سے ناکام ہوا ہے اور اب راہ فرار اختیار کرتے ہوئے پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانا چاہتا ہے جبکہ چین کے خلاف بھارت اور امریکا کا گٹھ جوڑ ہے افغانستان میں مداخلت کرکے پاکستان میں دہشتگردی بھی کرواتے ہیں انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے ضمیر میں کوئی گڑبڑ ہے جس کی وجہ سے ان کے تعلقات کسی آرمی چیف صدر یا چیف جسٹس کے ساتھ اچھے نہیں رہے اور عدم تحفظ کا احساس انہیں دوسروں کے خلاف سازشیں کرنے پر مجبور کرتا ہے اور ڈان لیکس بھی فوج کو نیچا دکھا نے کیلئے وائی گئی انہوں نے کہا ہے کہ شریف خاندان ذاتی مفادات اور تعلقات کو ملکی مفاد ات پر ترجیح دیتا ہے اور قطر سے تعلقات بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے حالانکہ قطر بھارت کو اسلامی سربراہی کانفرنس کا رکن بنوانا چاہتا تھا جسے میں نے واک آؤٹ اور اسلامی سربراہی