ہفتہ‬‮ ، 16 اگست‬‮ 2025 

چاہتا ہوں غریبوں کو 2وقت عزت کی روٹی اور پینے کو صاف پانی مل جائے،چیف جسٹس ، مہنگی ادویات بیچنے والوں کیخلاف بڑا ایکشن ،کمپنیوں کو اہم ہدایات جاری

datetime 28  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(سی پی پی) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ خدا کی قسم میرا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں،کسی سیاسی کیس کو ہاتھ لگانا نہیں چاہتے لیکن مجبوری میں وہ مقدمات بھی سننا پڑتے ہیں، صرف چاہتا ہوں عوام کو دو وقت کی روٹی اور صاف پانی مل جائے، اب کچھ کر دکھانے کا وقت آن پہنچا ہے، ہمیں اگر کسی نے ٹیسٹ کرنا ہے تو ابھی کرلیں۔چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ادویات کی قیمتوں میں

اضافے پر از خود نوٹس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے حکم دیا کہ دواں کی وہ قیمت متعین کی جائے جو عوام پر بوجھ نہ بنے اور ادویہ ساز کمپنیوں کے پاس از خود قیمت بڑھانے کا اختیار نہیں۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ خدا کی قسم میرا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں، صرف چاہتا ہوں عوام کو دو وقت کی روٹی اور صاف پانی مل جائے، کسی سیاسی کیس کو ہاتھ لگا نا نہیں چاہتے، لیکن مجبوری ہے ہمیں وہ مقدمات بھی سننا پڑتے ہیں، میری خواہش ہے کہ عوام کو سستی ادویات ملیں، اب وقت آ گیا ہے کہ ملک کو کچھ دیا جائے، ہماری نیت بالکل صاف ہے، جس طرح مرضی چاہیں ہمارا امتحان لے لیں، تمام وکلا کو بھی کہتا ہوں ہماری مدد کریں۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ادویہ ساز کمپنیوں کے پاس از خود قیمت بڑھانے کا اختیار نہیں، ڈرگ پالیسی سے پہلے نگراں ادارہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کمپنیوں سے ملی ہوئی تھی، ڈریپ درخواستیں جان بوجھ کر زیر التوا رکھتی تھی، ملی بھگت کے تحت کمپنیوں کو عدالتوں سے ریلیف دلوایا جاتا رہا، ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ڈرگ پالیسی کے مطابق ہی ہو سکتا ہے،

تمام امور کی نگرانی خود سپریم کورٹ کرے گی، دیگر عدالتوں کو بھی گائیڈ لائن فراہم کریں گے، گائیڈ لائن کا مقصد بلاوجہ کے اسٹے آرڈر جاری کرنے سے روکنا ہے۔ادویہ ساز کمپنیوں کے وکلا نے کہا کہ 2013 میں ادویات کی قیمتوں میں 15 فیصد اضافہ ہوا، وزیراعظم کی ہدایت پر اضافہ واپس لے لیا گیا، پالیسی کی تحت 90 روز میں قیمتوں میں اضافے کی درخواست پر فیصلہ کرنا ہوتا ہے، ڈریپ قیمتوں میں اضافہ پالیسی کے برخلاف کرتی ہے،

ڈرگ پالیسی قیمتوں میں سالانہ اضافے کی بھی اجازت دیتی ہے، چند دن پہلے قیمتوں میں دس فیصد کمی کا حکم نامہ جاری کیا گیا۔چیف جسٹس نے پوچھا کیا پرانی درخواستیں زیر التوا ہیں؟۔ ڈریپ حکام نے بتایا کہ کمپنیاں نامکمل درخواستیں دیتی ہیں اس لیے تاخیر ہوتی ہے، ڈریپ سے اضافہ 8 فیصد ملتا ہے، دوا ساز کمپنیاں عدالتوں سے زیادہ ریلیف لیتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیٹا فراہم نہ کرنے والی کمپنیوں کی فہرست فراہم کریں تمام حکم امتناعی

خارج کر دینگے، ادویات کی قیمتوں کا تعین کرنا عدالت کا کام نہیں، کمپنیوں کو جائز منافع ملنا چاہئے اور ان کا کاروبار متاثر نہیں ہونا چاہئے، لیکن ڈاکٹروں اور ادویہ ساز کمپنیوں میں خدمت کا جذبہ بھی ہونا چاہئے، ڈریپ تمام درخواستوں پر جلد از جلد فیصلہ کرے، کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی، ڈریپ کو تمام کام شفافیت اور ایمانداری سے کرنا ہو گی۔چیف جسٹس نے ڈریپ حکام کو ہدایت کی کہ وکلا کے دلائل کے دوران تمام ڈیٹا اکٹھا کریں، ڈریپ کو وہ قیمت متعین کرنی چاہیے جو عوام پر بوجھ نہ بنے۔ عدالت نے سماعت (آج) تک ملتوی کردی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وین لو۔۔ژی تھرون


وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…