پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

چاہتا ہوں غریبوں کو 2وقت عزت کی روٹی اور پینے کو صاف پانی مل جائے،چیف جسٹس ، مہنگی ادویات بیچنے والوں کیخلاف بڑا ایکشن ،کمپنیوں کو اہم ہدایات جاری

datetime 28  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(سی پی پی) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ خدا کی قسم میرا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں،کسی سیاسی کیس کو ہاتھ لگانا نہیں چاہتے لیکن مجبوری میں وہ مقدمات بھی سننا پڑتے ہیں، صرف چاہتا ہوں عوام کو دو وقت کی روٹی اور صاف پانی مل جائے، اب کچھ کر دکھانے کا وقت آن پہنچا ہے، ہمیں اگر کسی نے ٹیسٹ کرنا ہے تو ابھی کرلیں۔چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ادویات کی قیمتوں میں

اضافے پر از خود نوٹس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے حکم دیا کہ دواں کی وہ قیمت متعین کی جائے جو عوام پر بوجھ نہ بنے اور ادویہ ساز کمپنیوں کے پاس از خود قیمت بڑھانے کا اختیار نہیں۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ خدا کی قسم میرا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں، صرف چاہتا ہوں عوام کو دو وقت کی روٹی اور صاف پانی مل جائے، کسی سیاسی کیس کو ہاتھ لگا نا نہیں چاہتے، لیکن مجبوری ہے ہمیں وہ مقدمات بھی سننا پڑتے ہیں، میری خواہش ہے کہ عوام کو سستی ادویات ملیں، اب وقت آ گیا ہے کہ ملک کو کچھ دیا جائے، ہماری نیت بالکل صاف ہے، جس طرح مرضی چاہیں ہمارا امتحان لے لیں، تمام وکلا کو بھی کہتا ہوں ہماری مدد کریں۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ادویہ ساز کمپنیوں کے پاس از خود قیمت بڑھانے کا اختیار نہیں، ڈرگ پالیسی سے پہلے نگراں ادارہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کمپنیوں سے ملی ہوئی تھی، ڈریپ درخواستیں جان بوجھ کر زیر التوا رکھتی تھی، ملی بھگت کے تحت کمپنیوں کو عدالتوں سے ریلیف دلوایا جاتا رہا، ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ڈرگ پالیسی کے مطابق ہی ہو سکتا ہے،

تمام امور کی نگرانی خود سپریم کورٹ کرے گی، دیگر عدالتوں کو بھی گائیڈ لائن فراہم کریں گے، گائیڈ لائن کا مقصد بلاوجہ کے اسٹے آرڈر جاری کرنے سے روکنا ہے۔ادویہ ساز کمپنیوں کے وکلا نے کہا کہ 2013 میں ادویات کی قیمتوں میں 15 فیصد اضافہ ہوا، وزیراعظم کی ہدایت پر اضافہ واپس لے لیا گیا، پالیسی کی تحت 90 روز میں قیمتوں میں اضافے کی درخواست پر فیصلہ کرنا ہوتا ہے، ڈریپ قیمتوں میں اضافہ پالیسی کے برخلاف کرتی ہے،

ڈرگ پالیسی قیمتوں میں سالانہ اضافے کی بھی اجازت دیتی ہے، چند دن پہلے قیمتوں میں دس فیصد کمی کا حکم نامہ جاری کیا گیا۔چیف جسٹس نے پوچھا کیا پرانی درخواستیں زیر التوا ہیں؟۔ ڈریپ حکام نے بتایا کہ کمپنیاں نامکمل درخواستیں دیتی ہیں اس لیے تاخیر ہوتی ہے، ڈریپ سے اضافہ 8 فیصد ملتا ہے، دوا ساز کمپنیاں عدالتوں سے زیادہ ریلیف لیتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیٹا فراہم نہ کرنے والی کمپنیوں کی فہرست فراہم کریں تمام حکم امتناعی

خارج کر دینگے، ادویات کی قیمتوں کا تعین کرنا عدالت کا کام نہیں، کمپنیوں کو جائز منافع ملنا چاہئے اور ان کا کاروبار متاثر نہیں ہونا چاہئے، لیکن ڈاکٹروں اور ادویہ ساز کمپنیوں میں خدمت کا جذبہ بھی ہونا چاہئے، ڈریپ تمام درخواستوں پر جلد از جلد فیصلہ کرے، کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی، ڈریپ کو تمام کام شفافیت اور ایمانداری سے کرنا ہو گی۔چیف جسٹس نے ڈریپ حکام کو ہدایت کی کہ وکلا کے دلائل کے دوران تمام ڈیٹا اکٹھا کریں، ڈریپ کو وہ قیمت متعین کرنی چاہیے جو عوام پر بوجھ نہ بنے۔ عدالت نے سماعت (آج) تک ملتوی کردی۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…