منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

نواز شریف کے پارٹی صدارت سے ہٹتے ہی کارکنوں کی حالت غیر ہوگئی،پھوٹ پھوٹ کر رو پڑے

datetime 27  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(آن لائن)سابق وزیر اعظم نواز شریف کے پارٹی صدر ات سے ہٹنے پر مجلس عاملہ کے اجلاس میں کچھ لیگی رہنما زارو قطار رو پڑے۔تفصیلات کے مطابق آج لاہور میں مسلم لیگ ن کا مجلس عاملہ کا اجلاس ہوا جس میں وزیر اعلی شہباز شریف کو پاکستان مسلم لیگ ن کا قائم مقام صدر منتخب کیا گیا جب کہ نواز شریف کو پارٹی کا تا حیات قائد بنا دیا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مجلس عاملہ میں جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔نواز شریف کے پارٹی

صدارت سے ہٹنے پر کچھ لیگی رہنما زاروقطار رو پڑے۔لیگی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اپنے قائد کا فیصلہ تسلیم کیا ہے لیکن دل آبدیدہ ہے۔کچھ بھی ہو جائے نواز شریف کو ن لیگ سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔اس سے پہلے مرکزی مجلس عاملہ نے نواز شریف کو پارٹی کا تاحیات قائد جبکہ شہبازشریف کو بلا مقابلہ مسلم لیگ(ن) کا قائم مقام صدر منتخب کرلیاجبکہ 6مارچ کو اسلام آباد میں جنرل کونسل اجلاس میں شہبازشریف کو مستقل صدر منتخب کیا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق منگل کے روز لاہور میں180ایچ ماڈل ٹاؤن میں مسلم لیگ(ن) کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس پارٹی صدارت کے حوالے سے ہوا جس کی صدارت چیئرمین راجہ ظفرالحق نے کی،اجلاس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی،سابق وزیراعظم نوازشریف،وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف،مریم نواز،حمزہ شہبازشریف،وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر،وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان،گورنر پنجاب رفیق رجوانہ،گورنر سندھ محمد زبیر،سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق،وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال،وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق،وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر اور سینیٹر پرویز رشید ودیگر مرکزی قائدین نے شرکت کی۔اس موقع پر سابق وزیراعظم نواز شریف نے

حالیہ عدالتی فیصلوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرا جرم پی سی او کے تحت حلف لینے سے بہت کم ہے برملا کہتا ہوں کہ یہ فیصلے نہیں مانتا،لاہور میں مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ملک کے آئین کو چھوڑ کر آمر کا حلف لینا سب سے بڑا جرم ہے اور وہ جج ہمارے خلاف اس طرح کے فیصلے دیں اور ہم سرتسلیم خم کریں، نواز شریف اسے تسلیم نہیں کرسکتا۔

نواز شریف نے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پہلے وزیراعظم کے طور پر ہٹایا گیا، اب پارٹی صدارت سے بھی ہٹا دیا گیا، کیا آپ کا دل تسلیم کرتا ہے اور کیا فیصلوں پر ردعمل دیکر میں نے غلط بات کی۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ آمروں کے ہاتھوں بیعت ہوتی رہی، خود تو پی سی او کے تحت حلف لیتے رہیں اور ہم سے توقع کریں کہ ان فیصلوں کی تعظیم کریں۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں چور، ڈاکو اور ڈرگ ڈیلر کہا گیا، عوام کے منتخب کئے

نمائندوں کو آپ نے نکال دیا، سیاستدان آسان ہدف ہیں لیکن آمروں کو ہاتھ نہیں لگایا جاتا۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ سب سے بڑی سیاسی جماعت کو سینٹ انتخابات سے باہر کردیا گیا تاہم مسلم لیگ (ن) کے پاس شاندار کارکردگی اور بہت طاقتور بیانیہ ہے، انشاء اللہ فتح ہماری ہوگی۔انہوں نے کہا کہ 70 برسوں میں کسی وزیراعظم نے مدت پوری نہیں کی، ہمیں جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ آخر کب تک ایسا ہوتا رہے گا، پہلے آمریت کے دور میں ایسے

سلوک ہوتے تھے اور اب ملک میں آمریت نہیں لیکن پھر بھی اْس دور جیسے فیصلے ہورہے ہیں۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ عوام کچھ اور چاہتے ہیں لیکن کچھ قوتیں اس ملک کو کس طرف لے جانا چاہتی ہیں، سیاسی قائدین اور سیاسی جماعتوں سے جو کچھ ہوتا آیا وہ قوم کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی سی او کے تحت حلف لینے والے ججز کے فیصلوں کو تسلیم نہیں کرتا ہوں کیونکہ ملک کے آئین کو چھوڑ آمروں سے حلف لینا بہت بڑا جرم ہے،

اب ہمیں ایسے راستوں کو بند کرنا ہوگا جس سے 20 کروڑ عوام کے مینڈیٹ کی توہین کی جاتی ہو، تین بار وزیراعظم منتخب ہوا لیکن مدت پوری نہیں کرنے دی گئی اور بطور صدر مسلم لیگ (ن) مجھے آج یہ منصب بھی چھوڑنا پڑ رہا ہے’۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب خلق خدا ہی نہیں مانے گی تو یہ فیصلے کہاں جائیں گے، آمریت کے دور میں بھی ایسا کبھی نہیں ہوا، جو کام 1947 میں شروع ہوا آج تک ختم نہیں ہوا۔انہوں نے کہا

کہ ایسے حالات میں شہبازشریف ہی پارٹی کو بہترین طریقے سے چلانے میں معاون ثابت ہوں گے،اس لئے شہبازشریف کا نام قائم مقام صدر کے لئے منتخب کرتا ہوں،جس پر سابق وفاقی وزیر قانون زاہد حامد،خواجہ سعد رفیق اور احسن اقبال بھی نوازشریف کی تائید میں کھڑے ہوگئے اور ہاتھ بلندکردئیے،جس کے فوری بعد وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی نوازشریف کے بیان کے حق میں کھڑے ہوگئے،جس پر پارٹی کے سیکرٹری جنرل

احسن اقبال نے اعلان کیا کہ آج کے بعد شہبازشریف مسلم لیگ(ن) کے قائم مقام صدر ہوں گے۔ بعد ازا ں نواز شریف کو تاحیات پارٹی قائد منتخب کیا گیا ،وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور شہباز شریف نے تاحیات قائد کے لیے نواز شریف کا نام تجویز کیا،اس موقع پر شہبارشریف نے بھی مسلم لیگ(ن) کے قائدین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا کہ چند ایسے فیصلے جو مسلم لیگ(ن) کے خلاف آئے ہوئے ہیں ان پر اپنے آواز بلند کرتا رہوں گے،

نوازشریف نے مسلم لیگ(ن) کو مقبول ترین جماعت بنانے میں اہم کردار ادا کیا اور ن لیگ کی بنیادیں اٹھاتے ہوئے بھی نوازشریف کا خون پسینہ دیکھا ہے،نوازشریف جیسے مدبر کی سرپرستی ملنا خوش قسمتی سمجھتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں انصاف اور عدل کی بالادستی کے لئے ہر سطح پر جدوجہد کرنی ہوگی کیونکہ پاکستان سیاسی زندگی کے سنگین لمحات سے گزر رہا ہے۔صدارت کا منصب سنبھالتے ہوئے جذبات پر قابو رکھنا آسان نہیں لیکن

وعدہ کرتا ہوں کہ میں اور تم کی تقسیم سے نکل کر خلوص دل سے پاکستان کے لئے کام کرتا رہوں گا۔شہبازشریف نے مزید کہا کہ ترقی کا سفر جو نوازشریف نے شروع کیا ہے وہ مسلم لیگ(ن) کی قیادت میں جاری رہے گا۔پارٹی صدر تو منتخب ہوگیا ہوں لیکن پارٹی کی اصل صدارت اور فیصلے نوازشریف ہی کریں گے۔شہبازشریف نے مزید کہا کہ سی پیک سے پاکستان سمیت پورے خطے میں خوشحالی آئے گی اور اس ضمن میں اقوام عالم

سے رابطوں کو بہتر بنانا ہوگا۔اجلاس کے آخر میں پارٹی چیئرمین راجہ ظفرالحق نے پارٹی رہنماؤں اور قائم مقام صدر شہبازشریف کو مبارکباد دی اور 6مارچ کو اسلام میں پارٹی جنرل کونسل اجلاس طلب کرلیا،جس میں مستقل طور پر شہبازشریف کو مسلم لیگ(ن) کا صدر منتخب کیا جائے گا۔واضح رہے کہ شہبازشریف 1985ء میں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور میٹروپولیٹین کے صدر منتخب ہوئے تھے۔1988,90,93,97, 2008,2013میں رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے اور 1997,2008اور2013ء میں وزیراعلیٰ پنجاب بنے جبکہ 1990ء اور2013ء میں رکن قومی اسمبلی بھی منتخب ہوئے لیکن بعد میں انہوں نے یہ نشستیں چھوڑ دیں،2002ء اور2006ء میں سعودی عرب جلا وطنی کے دوران بھی شہبازشریف مسلم لیگ(ن) کے صدر رہ چکے ہیں۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…