اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) احتساب عدالت میں ویڈیو لنک کےذریعے گواہی دینے والے رابرٹ ریڈلے نے اپنی گواہی میں کیلبری فونٹ معاملے پر گواہی دیتے ہوئے کہا ہے کہ 2005میں کیلبری فونٹ دستیاب تھا اور انہوں نے اسے اپنے کمپیوٹر میں ڈائو لوڈ کیا تھا۔ کیلبری فونٹ معاملے پر رابرٹ ریڈلے کی گواہی کے بعد احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف
نہایت خوش دکھائی دئیے ، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عدالت میں آج کیلبری فونٹ پرہمارے مئوقف کی تائیدہوگئی،رابرٹ نے کہا کہ کیلبری فونٹ2005ء میں دستیاب تھا،جے آئی ٹی کی کاروائی کاجواب آنا شروع ہوگیا،جب کچھ نہیں ملا ضمنی ریفرنسزآرہے ہیں،ن لیگ کوسینٹ الیکشن لڑنے سے بھی روک دیا گیا۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ ججز نے پہلے گارڈ فادر، سیسلین مافیا، چورڈاکو کہا ایک طرف یہ کہاجاتا ہے دوسرے دن کہاجاتا ہے کہ ہمیں سیاسی رہنماؤں کابڑااحترام ہے۔انہوں نے کہاکہ ماضی میں جسٹس منیرسے اب تک جتنے بھی سیاسی فیصلے آئے ان کوسنہری حروف میں نہیں لکھا جا سکتا۔سیاہ حروف میں ہی لکھا ۔یہ سب کیا ہے؟ مجھے اقامہ پرنکال دیا گیا جس کوآج تک قوم نے تسلیم نہیں کیا۔اب میرے خلاف تیسرا فیصلہ بھی آئے گا جس میں مجھے نااہل کیا جائے گا۔پہلے مجھے پارٹی سربراہی سے نااہل کیا گیا۔مسلم لیگ ن کوسینیٹ الیکشن لڑنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔انہوں نے ایک سوال پرکہاکہ کیلبری فونٹ کی تشریح سے اندازہ ہوچکا ہوگا کہ ہمارے مئوقف کوتقویت ملی ہے۔رابرٹ نے کہا کہ 2005ء میں دستیاب تھا۔میں آئی ٹی ایکسپرٹ نہیں لیکن میں استعمال کررہاتھا۔واضح رہے کہ پانامہ کیس میں پانامہ جے آئی ٹی کی سپریم کورٹ میں پیش کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ مریم نواز کو جن دستاویزات کے تحت بینفشری اونر بنایا گیا تھا اس میں استعمال ہونے والا کیلبری فونٹ بعد میں ایجاد کیا گیا تھا جبکہ دستاویزات پہلے کی ہیں۔