اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی و تجزیہ کار رؤف کلاسرا نے ایک نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ججز یہ چیز نہیں دیکھتے کہ کون آپ کو ڈرا رہا ہے اور کون اس فیصلے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے، لاء اور جسٹس کے تحت وہ نہیں دیکھتے کہ اس فیصلے سے کس کو فائدہ ہوگا یا نقصان ہوگا، کون آپ پر دباؤ ڈال رہا ہے، کون آپ کو گالیاں دے رہا ہے ججز یہ چیز نہیں دیکھتے،
سینئر صحافی و تجزیہ کار رؤف کلاسرا نے کہا کہ یہ فیصلہ متوقع فیصلہ تھا یہ کوئی غیر متوقع فیصلہ نہیں تھا، انہوں نے کہا کہ جس طرح ججز کے ریمارکس آ رہے تھے وہ بڑا کلیئر تھا کہ فیصلہ یہی آئے گا، اگر آپ اس کیس کے میرٹ کو دیکھیں تو میرٹ پر یہی فیصلہ بنتا تھا کہ سپریم کورٹ جس کو بے ایمان اور نااہل قرار دے اور ملک کے وزیراعظم کے لیے عدالت نااہل قرار دے دے، سینئر صحافی رؤف کلاسرا نے کہا کہ نااہل شخص ملک کا وزیراعظم نہیں بن سکتا، انہوں نے کہا کہ یہ بالکل واضح بات تھی، یہ کیسے ممکن ہے کہ نااہل شخص پارٹی صدر بن سکتا ہے اور وزیراعظم نہیں بن سکتا، انہوں نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے میں کوئی اپ سیٹ نہیں ہوا، سینئر صحافی رؤف کلاسرا نے کہا کہ سپریم کورٹ کیا دنیا کی کوئی بھی چھوٹی یا بڑی عدالت ہوتی تو اس نے یہی فیصلہ دینا تھا جو سپریم کورٹ نے دیا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ پہلے دن سے ان کا غلط فیصلہ تھا، ان کے بڑے بڑے وکلاء ہیں انہیں کسی نے سمجھانے کی کوشش کیوں نہیں کی اگر آپ عدالت کی جانب سے وزیراعظم کے لیے نااہل قرار دیے گئے ہیں تو آپ کو پارٹی صدر بھی قبول نہیں کیا جائے گا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ طاقت کا سرچشمہ صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے، عوام اپنی طاقت کا استعمال عوامی نمائندوں کے ذریعے کرتے ہیں۔ آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہ اترنے والا پارٹی صدارت بھی نہیں کر سکتا۔
آرٹیکل 17 سیاسی جماعت بنانے کا حق دیتا ہے جس میں بھی قانونی شرائط موجود ہیں۔ واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ نے الیکشن ایکٹ 2017ء کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت مکمل کی، اس موقع پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ کسی پارلیمینٹرین کو چور اچکا نہیں کہا، الحمد اللہ ہمارے لیڈر اچھے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا پارٹی سربراہ کا عہدہ انتہائی اہم ہوتا ہے۔ لوگ اپنے لیڈر کے لیے جان قربان کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں، ہمارے کلچر میں سیاسی جماعت کے سربراہ کی بڑی اہمیت ہے۔اس فیصلے کے بعد سینٹ کے انتخابات معطل کر دیے گئے ، اس کیس کا تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد الیکشن کمیشن سینٹ انتخابات کے متعلق حتمی فیصلہ کرے گا۔