اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہاہے کہ پارلیمنٹ کے قانون بھی عدالتی توثیق کے محتاج ہوجائیں تویہ کون سا آئین ہے؟ پارلیمنٹ کابنایا گیا قانون من مانی تعبیر سے ختم کرنا خطرناک ہوگا پارلیمنٹ کے کسی قانون کی تشریح کی ضرورت ہے تو ابہام دور کرنے پارلیمنٹ بھیجنا چاہیے۔نجی ٹی وی کے مطابق اپنے ایک بیان میں نوازشریف نے کہاکہ پارلیمنٹ کابنایا گیا قانون من مانی تعبیر سے ختم کرنا خطرناک ہوگا،
پارلیمنٹ کے کسی قانون کی تشریح کی ضرورت ہے،تو ابہام دور کرنے پارلیمنٹ بھیجنا چاہیے پارلیمنٹ کے قانون بھی عدالتی توثیق کے محتاج ہوجائیں تویہ کونسا آئین ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ آئین ریاست کا نظام چلانے والی سب سے مقدس دستاویز ہے، آئین کی دستاویز عوام کے منتخب نمائندوں کی پارلیمنٹ ہی بناتی ہے پارلیمنٹ آئین کے ذریعے دیگر اداروں اور اپنی حدود کا بھی تعین کرتی ہے۔میاں نوازشریف نے کہا کہ اداروں کا احترام ان اداروں کی کارکردگی اور احترام سے ہوتاہے۔سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ پارلیمنٹ کی اتھارٹی چیلنج کرنا ریاستی نظام کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔ پارلیمنٹ کو ائین میں ترامیم کا اختیار بھی ہے۔ کراچی میں کہا تھا کہ ایک ریاستی ادارے نے عملاً انتظامیہ کو مفلوج کر دیا، اسی ریاستی ادارے کے ہاتھ پارلیمنٹ کے گریبان تک پہنچ گئے ہیں، پارلیمانی قانون کو من مانی تعبیر سے ختم کرنا خطرناک ہو گا۔انہوں نے کہا کہ کسی قانون کی تشریح کی ضرورت ہے تو پارلیمنٹ کی طرف بھیج دینا چاہیے۔ انتظامیہ تقرروتبادلہ نہ کر سکے، قانون عدالتی توثیق کا محتاج ہو تو یہ کونسا آئین ہے؟ کم ازکم پاکستان کا آئین تو یہ نہیں کہتا۔نواز شریف نے کہا کہ قوم کو احساس ہے کہ ایک خاندان کو نشانہ بنانے کیلئے کیسے حربے استعمال ہو رہے ہیں اور آئین کو کیوں کر تماشا بنانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ نوازشریف نے کہاہے کہ پارلیمنٹ کے قانون بھی عدالتی توثیق کے محتاج ہوجائیں تویہ کون سا آئین ہے؟ پارلیمنٹ کابنایا گیا قانون من مانی تعبیر سے ختم کرنا خطرناک ہوگا پارلیمنٹ کے کسی قانون کی تشریح کی ضرورت ہے تو ابہام دور کرنے پارلیمنٹ بھیجنا چاہیے۔