اسلام آباد (آئی این پی) سپریم کورٹ کے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ پانامہ کیس میں کسی کو گاڈ فادر‘ سیسیلین مافیا یا چور نہیں کہا‘ وفاق کا نمائندہ بھی تصدیق کررہا ہے کہ عدالتی فیصلے میں کسی کو گاڈ فادر نہیں کہا گیا‘ جو بھی کہتے ہیں اسے تسلیم کرتے ہیں‘ جو نہیں کہتے وہ ہم سے منسوب نہ کیا جائے‘ وطیرہ بن چکا ہے کہ عدالت جو بات نہ کہے وہ بھی چل جاتی ہے‘ جبکہ جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دئیے ہیں کہ
گاڈ فادر کا کردار تو ہیرو کا تھا جسے ویلن بنا دیا گیا‘ گاڈ فادر امیروں کو لوٹ کر غریبوں کو دیتا تھا‘ سیسیلین مافیا کا ذکر نہال ہاشمی کیس میں کیا تھا سیسیلین مافیا ججز کے بچوں کو مار دیتا تھا۔ بدھ کو سپریم کورٹ میں جنگ گروپ کے ایڈیٹر ان چیف ‘ پبلشر اور رپورٹر کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے جنگ گروپ کے ایڈیٹر ان چیف‘ پبلشر اور رپورٹر کے خلاف توہین عدالت کے نوٹسز واپس لے رہے ہیں‘میر شکیل الرحمن‘ میر جاوید الرحمن اور رپورٹر نے عدالت میں جواب جمع کرادیا جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ خبر اور رائے میں فرق ہوتا ہے آئندہ سے محتاط رہیں جو بھی کہتے ہیں اسے تسلیم کرتے ہیں جو نہ کہیں وہ ہم سے منسوب نہ کیا جائے۔ وطیرہ بن چکا ہے جو بات عدالت نہ کہے وہ بھی چل جاتی ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ پانامہ کیس میں کسی کو گاڈ فادر ‘ سیسیلین مافیا یا چور نہیں کہا۔ جسٹس اصف سعید نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلا کر سوال کیا کہ وفاقی نمائندے کی حیثیت سے بتائیں فیصلے میں کسی کو گاڈ فادر کہا گیا؟ ڈپٹی اٹارنی ج نرل نے جواب دیا کہ تصدیق کرتا ہوں عدالتی فیصلے میں کسی کو گاڈ فادر نہیں کہا گیا۔
جسٹس کھوسہ نے کہا کہ وفاق کا نمائندہ تصدیق کررہا ہے عدالت نے کسی کو گاڈ فادر نہیں کہا نہال ہاشمی کی دھمکیوں پر ججوں کو قتل کرنے والے سیسیلین مافیا کا ذکر کیا گیا۔ جج صاحبان نے کسی کو سیسیلین مافیا نہیں کہا۔ گاڈ فادر کا کردار تو ہیرو تھا جسے ولن بنا دیا گیا۔ گاڈ فادر امیروں کو لوٹ کر غریبوں کو دیتا تھا سیسیلین مافیا ججز کے بچوں کو مار دیتا تھا۔