اسلام آباد (آن لائن) وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے منگل کے روز قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ زینب قتل کیس کے بعد ٹی وی اینکر کی جانب سے الزامات پر سپریم کورٹ کی جانب سے جے آئی ٹی بنائی ہے جس کی رپورٹ فروری کے آخری ہفتے میں پیش کی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اجلاس کے دوران توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کیا‘ نوٹس پاکستان مسلم لیگ ن کے اراکین میاں عبدالمنان ‘ ثریا آصف ‘ عامرہ خان‘ اور خالدہ منصور
کی جانب سے پیش کیا گیا جس کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ نے ایوان کو بتایا کہ ٹی وی اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود نے ایک پروگرام کیا اور سپریم کورٹ میں چلے گئے مگر وہ سپریم کورٹ میں ثبوت پیش نہ کر سکے جس کے بعد سپریم کورٹ نے اس معاملے پر جے آئی ٹی بنائی اس جے آئی ٹی کو 28 جنوری کو حکم دیا گیا تھاکہ ایک مہینے کے اندر تحقیقات مکمل کرکے سپریم کورٹ کو بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ معاملے کی تحقیقاتج اری ہیں انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کو جو TOR دیئے گئے ہیں اس پر مکمل عملدرآمد ہورہا ہے اور جو بھی رپورٹ آئے گی وہ سپریم کورٹ میں پیس ہوگی رکن اسمبلی میاں عبدالمنان نے کہا کہ ٹی وی پروگرامز میں اراکین اسمبلی کو جس طرح گندہ کیا جارہا ہے اس پر تمام سیاسی جماعتوں کو تحفظات ظاہر کرنے چاہئیں انہوں نے کہا کہ مردان میں قتل ہونے والی بچی کے والدین کے بارے میں سنا گیا ہے کہ وہ اپنا گھر چھوڑ کر جاچکے ہیں اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پارلیمنٹرین کو توہین پارلیمنٹ کا قانون بنانا چاہیے انہوں نے کہا کہ پیمرا کا اپنا ضابطہ اخلاق ہے اس طرح سپریم کورٹ کے احکامات پر بھی ایک ضابطہ اخلاق بنایا گیا مگر بدقسمتی سے میڈیا اپنے ضابطہ اخلاق پر خود بھی عمل نہیں کرتا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت آزادی اظہار رائے پر پابندی لگانے کے حق میں نہیں ہے تاہم اگر کوئی علط خبر ہو تو اس کے خلاف پیمرا کو اقدامات کرنے چاہئیں۔