اسلام آباد(آن لائن) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو مبینہ چار ارب روپے کی ادائیگی بارے طلب کئے گئے خصوصی اجلاس میں سیکرٹری خزانہ کو شرکت سے روکنے پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے رویہ کیخلاف شدید احتجاج کیا ہے اور سیکرٹری خزانہ کو اجلاس میں شریک ہونے سے روکنے پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے جواب طلب کرلیا ہے ۔ پی اے سی کے چیئرمین سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو سبوتاژ کررہے ہیں لیکن اپوزیشن ایسا ہرگز نہیں کرنے دیگی پی اے سی پارلیمنٹ کی نمائندہ ایک احتساب کمیٹی ہے جس کا رتبہ وزیراعظم سے بڑا ہے چیئرمین پی اے سی نے ماتحت افسران کو حکم دیا ہے کہ وہ اس حوالے سے وزیراعظم کو خط لکھیں اور سیکرٹری خزانہ کو اجلاس میں آنے نہ دینے سے وضاحت طلب کریں سید خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعظم چاہتا ہے کہ حکومت کی کرپشن بارے آڈٹ اعتراضات پر بحث نہ ہو لیکن وزیراعظم کی یہ خواہش ہرگز پوری نہیں ہونے دینگے اور وزیراعظم کے غیر قانونی خواہشات کے سامنے پوری پی اے سی سیسہ پلائی دیوار بن کر حکومت کی خواہشات پر پانی پھیر دے گی پی اے سی اراکین نے متفقہ طور پر قرار دیا ہے کہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر اجلاس پر ہونے والے اخراجات اور افسران کے ٹی اے ڈی اے کے اخراجات بھی سیکرٹری خزانہ اور وزیراعظم ذاتی طور پر ادا کرینگے اس حوالے سے ایک خط وزیراعظم کو تحریر کیاجائے گا سید خورشید شاہ نے کہا کہ اجلاس طلب کرنے سے ایک ہفتہ قبل تمام متعلقہ افسران کو اطلاع دی جاتی ہے پھر بھی افسران کی عدم حاضری ناقابل برداشت ہے پی اے سی کا اجلاس جب شروع ہوا تو چیئرمین نے سیکرٹری خزانہ کی بابت پوچھا تو بتایا گیا کہ آدھا گھنٹہ پہلے
سیکرٹری خزانہ نے بتایا ہے کہ اجلاس میں آنے سے قبل وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے انہیں بلا لیا جس کے باعث وہ پی اے سی اجلاس میں شریک نہیں ہوسکتے جس پر پی اے سی ممبران نے شدید احتجاج کیا ۔پی اے سی کا اجلاس سید خورشید شاہ کی صدارت میں منگل کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا اجلاس میں بدیانتی کرپشن پر نااہل ہونے والے سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن رصفدر کو چار ارب روپے کی ادائیگی بارے سیکرٹری خزانہ
کو جواب دینا تھا اجلاس میں سیکرٹری ہاؤسنگ اینڈ ورکس بابر بھروانہ شریک ہوئے اور متعلقہ کاغذات اجلاس میں پیش کردیئے اجلاس میں شفقت محمود ، شیریں رحمن ، نوید قمر ، سردار عاشق گوپانگ ، چوہدری پرویز الٰہی ، محمود خان اچکزئی ، راجہ جاوید اخلاص ، ڈاکٹر عذرا ، شاہدہ اختر علی نے شرکت کی اس کے علاوہ وزارت دفاعی پیداوار کے اعلیٰ افسران اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان بھی شریک ہوئے پی اے سی نے گزشتہ اجلاس
میں حلقہ این اے 21 مانسہرہ میں چار ارب روپے کے ترقیاتی سکیموں کی رپورٹ طلب کی تھیں اور حکومت سے غیر قانونی طور پر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو اربوں روپے کی ادائیگی پر جواب طلب کیا تھا پی اے سی نے سیکرٹری دفاعی پیداوار کو حکم دیا کہ پانچ سال پرانی کراچی شپ یارڈ کی تیس کروڑ روپے کی ریکوریوں کو ہر حال میں یقینی بنائیں اور اگلے اجلاس میں رپورٹ دیں پی اے سی نے دفاعی حکام کو ہدایت کی کہ سعودی عرب سے
اٹھارہ کروڑ روپے کی ریکوری کو بھی یقینی بنایا جائے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ بدیانتی پر نااہل ہونے والے نواز شریف نے 2015-16ء میں جہاز خریدا تھا جس کیلئے 773 ملین جاری کئے گئے اجلاس میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ دفاعی حکام نے کینسر کے مرض کی تشخیص کیلئے خریدی گئی مشینری پانچ سال گزرنے کے بعد بھی پاکستان نہیں آئی یہ مشینری سوئٹزرلینڈ ، جرمنی اور برطانیہ سے خریدی گئی تھی لیکن پانچ سال کے بعد بھی
یہ مشینری پاکستان نہ آسکی جس پر پی اے سی نے غم وغصہ کا اظہار کیا اور کہا کہ جو پرزے درآمد کئے تھے ان کوبھی زنگ لگ گیا ہوگا پی اے سی کو بتایا گیا کہ واشنگٹن میں ہمارے ڈیفنس اتاشی نے سامان کی خریداری کیلئے وصول کئے گئے تیس کرو روپے دبا رکھے تھے جس کو فوری ریلیز کا مطالبہ کیا گیا ہے اور فنڈز کے اخراجات کو ریگولیٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔