اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ کی جانب سے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف دائر ریفرنسز کی سماعت مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت کو دیا گیا 6 ماہ کا وقت آئندہ مہینے ختم ہونے جارہا ہے لیکن ابھی تک قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے بیرون ملک سے ملزمان کے خلاف ثبوت حاصل نہیں کیے جاسکے۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر نیب کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس،
العزیزیہ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ کے 3 ریفرنسز اسلام آباد کی احتساب عدالت میں گزشتہ برس ستمبر میں دائر کیے گئے تھے۔سپریم کورٹ کی جانب سے احتساب عدالت کے جج کو ہدایت دی گئی تھی کہ ان ریفرنسز کی سماعتوں کو 6 ماہ میں مکمل کریں جبکہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کو ان سماعتوں کی نگرانی کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔تاہم نیب کی جانب سے اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف بیرون ملک سے ریکارڈ حاصل ہونے کا اب بھی انتظار ہے۔واضح رہے کہ نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف جاری ٹرائل اپنے آخری مراحل میں ہیں جبکہ نیب کی جانب سے العزیزیہ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ کیسز میں ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیا جاچکا ہے۔اس سے قبل گزشتہ ماہ کے آغاز میں نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراہرٹیز کیس میں ضمنی ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے 28 جولائی کے پاناما پیپرز کیس کے فیصلے میں نیب کو یہ اختیار دیا تھا کہ وہ ضمنی ریفرنس دائر کرسکتا ہے، تاہم نیب کی جانب سے باہمی قانونی مدد کی بنیاد پر بیرون ملک سے ضروری ثبوت حاصل کرنے کی درخواست کی گئی تھی لیکن برطانیہ، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا، جس کے بعد ذرائع ابلاغ کی رپورٹس اور پاناما پیپرز کیس میں بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے حاصل کردہ ثبوتوں کی بنیاد پر ضمنی ریفرنس دائر کیے گئے۔
اس حوالے سے العزیزیہ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز میں نیب کا کہنا تھا کہ باہمی قانونی مدد کی درخواستوں کے حتمی جواب حاصل کرنے کے لیے بیرون ملک سے رابطہ کیا تھا، جس کے جواب کا ابھی تک انتظار ہے اور اگر یہ موصول ہوجاتا ہے تو اسے معزز عدلیہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔اس کے ساتھ ساتھ گزشتہ ماہ دائر کیے گئے ایون فیلڈ پراپرٹیز کے ضمنی ریفرنس میں نیب نے اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ باہمی قانونی مدد کے تحت برطانیہ سے ثبوت حاصل کرنے میں ناکام رہا،
تاہم نیب نے ضمنی ریفرنسز میں نواز شریف کو ملزم قرار دیا ہے۔نیب کا کہنا تھا کہ ایون فلیڈ پراپرٹیز سے متعلق ریفرنس میں نواز شریف اپنے خاندان کے ساتھ ایک ملزم ہیں لیکن ضمنی ریفرنس میں نیب کی جانب سے انہیں اہم ملزم قرار دیا گیا ہے اور الزام لگایا ہے کہ ان کی آمدن ان کی آمدنی کے ذرائع کے مطابق نہیں تھی جبکہ پراپرٹیز کو حسن نواز کے نام سے دکھایا گیا ہے اور مریم نواز کو ٹرسٹی بنایا گیا تھا۔نیب کے مطابق یہ تمام چیزیں ریکارڈ اور فارنزک رپورٹ کے تحت جعلی اور من گھڑت ثابت ہوئی ہیں۔
دوسری جانب العزیزیہ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ کے ضمنی ریفرنسز میں نیب کی جانب سے نواز شریف پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے یہ جرم کے ذریعے یہ جائیداد حاصل کی جس سے ان کے اثاثے لاکھوں روپے تک پہنچ گئے اور اس عمل میں ان کے بچے بھی برابر کے شریک تھے۔نیب نے الزام عائد کیا کہ نواز شریف نے یہ جائیداد حاصل کی اور ان کے جرم کے ساتھ ہی یہ کروڑوں روپے تک پہنچ گئی جن میں ان کے بچی بھی متحرک رہیاس بارے میں نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی کا کہنا تھا کہ انہوں نے نئے ثبوتوں اور گواہوں کی بنیاد پر احتساب عدالت میں ضمنی ریفرنس دائر کیے اور اس حوالے سے 28 گواہوں کو شامل تفتیش تفتیش بھی کیا گیا۔