کراچی(این این آئی)چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے فٹ پاتھ اسکول کیس کے دوران ریمارکس میں کہاہے کہ میں فائٹر ہوں اور فائٹ ضرور کروں گا۔ہفتہ کوسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کلفٹن کے علاقے میں انتظامیہ کی جانب سے فٹ پاتھ اسکول کو ختم کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔دوران سماعت درخواست گزار نے بتایا کہ حکومت بے سہارا بچوں کے لیے بنائے گئے فٹ پاتھ اسکول کو ختم کررہی ہے جس پر چیف جسٹس میاں
ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا کہ جن لوگوں نے کچھ کرنا ہے ان کے بچے پاکستان میں نہیں پڑھتے، جب انہیں احساس ہی نہیں تو یہ کیا کریں گے، حالانکہ تعلیم، صحت سمیت بنیادی حقوق کی فراہمی حکومت کا فرض ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے بنیادی حقوق کی فراہمی میرا خواب ہے، بنیادی حقوق کا تحفظ کروں گا، پتہ نہیں میرا یہ خواب پورا ہوگا کہ نہیں، لاہور سمیت پنجاب میں سڑکیں کھلوادی ہیں، سڑکیں بند کرنا بھی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، جس کا دل کرتا ہے سٹرک پر بیٹھ جاتا ہے، شہریوں کا بنیادی حق ہے کہ راستے کھلے رکھے جائیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ میں فائٹر ہوں فائٹ ضرور کروں گا، عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ ضرور کروں گا، سوموٹو لینا میرا شوق نہیں، میں ایک سال تک خاموش رہا، لوگوں کے مسائل دیکھے تو رہا نہیں گیا، جب دیکھا کہ عوام کا کوئی پرسان حال نہیں تو پھر سوموٹو ایکشن شروع کیے، معلوم ہے بعد میں نتیجہ کیا ہوسکتا ہے، سینئر وکلا سے کہتا ہوں کہ بنیادی حقوق پر درخواستیں دائر کریں۔دوران سماعت کمرہ عدالت میں شہریوں نے ہاتھ اٹھا کر سوال کرنے کی اجازت مانگی تو جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ سب کے ہاتھ دیکھ لیے ہیں، اگرچہ ہمیں یہاں آنے سے روکا گیا لیکن اس کے باوجود سب کی بات سن کرجائیں گے، میں وہ قاضی نہیں ہوں جو لوگوں کو بلائوں کہ مجھ سے فیصلے کرائو۔چیف جسٹس نے حکم دیا کہ محکمہ تعلیم فٹ پاتھ اسکول کو نہ چھیڑے اور جب تک حکومت سندھ متبادل جگہ فراہم نہیں کرتی فٹ ہاتھ اسکول چلتا رہے گا۔