اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عمران خان اور چیف جسٹس کی زبان میں کیا فرق رہ گیا، سیسلین مافیا جیسے الفاط ہماری توہین ہیں، کوئی کرپشن نہیں کی اس لئے اپنی عزت نفس پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کروں گا، یہ لوگ ٹیڑھی بنیادوں پر دس منزلہ عمارت تعمیر کرنا چاہتے ہیں لیکن میں ایسے فیصلوں کو نہیں مانتا، نواز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے بعد صحافیوں سے گفتگو،
چیف جسٹس کے ریمارکس پر سخت ترین ردعمل سامنے آگیا۔ تفصیلات کے مطابق نواز شریف اور مریم نواز نیب ریفرنس میں آج احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر ان کیساتھ کیپٹن صفدر بھی موجود تھے۔ نواز شریف نےپیشی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس کے ریمارکس پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان اور چیف جسٹس کی زبان میں کیا فرق رہ گیا ہے؟نواز شریف کا کہنا تھا کہ ججز اور سیاست دانوں کی زبانوں میں فرق ہونا چاہئیے۔ سیسلین مافیا جیسے الفاظ استعمال کر کے ہماری توہین کی گئی، نواز شریف نے چیف جسٹس ثاقب نثار کے ریمارکس کو ان کی توہین قرار دیتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس کے الفاط ان کے منصب کی توہین ہیں۔ میں نے کوئی کرپشن نہیں کی اس لئے اپنی عزت نفس پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کروں گا۔یہ لوگ ٹیڑھی بنیادوں پر دس منزلہ عمارت تعمیر کرنا چاہتے ہیں لیکن میں ایسے فیصلوں کو نہیں مانتا۔واضح رہے کہ نواز شریف سے قبل گزشتہ روز مریم نواز چیف جسٹس کے ریمارکس پر اپنا ردعمل دے چکی ہیں ۔ مریم نواز نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں چیف جسٹس کے ریمارکس شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ مریم نواز نے اپنے پیغام میں کہا کہ یہ الفاظ پڑھیں اور فیصلہ کریں کہ یہ بغض اور انتقام نہیں تو اور کیا ہے؟خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں نا اہل شخص کی پارٹی
صدارت سے متعلق کیس زیر سماعت ہے۔دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے کہا کہ کیا کسی چور کو بھی پارٹی کا سربراہ بنایا جا سکتا ہے؟