جمعرات‬‮ ، 10 اپریل‬‮ 2025 

زینب قتل کیس ،سماعت آج سے شروع،ملزم عمران نے زینب سمیت کنی بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کیا ،ڈی این اے کتنے کیسز میں میچ کرگیا ؟ پراسیکیوشن کے چونکادینے والے انکشافات

datetime 9  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں قصور میں معصوم بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے ملزم عمران کے خلاف چالان جمع کروا دیا گیا ، عدالت نے ملزم کو پیش کرنے میں سکیورٹی مسائل کی وجہ سے آئندہ کیس کا ٹرائل جیل میں کرنے کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا ، ملزم کی طرف سے مہر شکیل ملتانی نے وکالت نامہ جمع کرا دیا، کیس کی باقاعدہ سماعت آج ( ہفتہ ) سے شروع ہو گی ۔

گزشتہ روز انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے ایڈمن جج شیخ سجاد احمد نے کیس کی سماعت کی ۔ملزم عمران کو سخت سکیورٹی حصار میں عدالت پیش کیا گیا ۔ پراسیکیوشن نے زینب قتل کیس کا چالان انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں جمع کرا دیا، چالان میں پراسیکیوشن کا کہنا تھا کہ ملزم عمران نے زینب سمیت دیگر بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کیا جبکہ ملزم عمران کا ڈی این اے 8کیسز میں میچ کرگیا ہے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی ہدایت پر زینب قتل کیس کی سماعت 7دن میں مکمل کریں گے اور زینب قتل کیس کا فیصلہ شہادتوں کی بنیاد پر ہو گا۔اس حوالے سے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے تین رکنی ٹیم تشکیل دے دی جن میں پراسیکیوٹر عبدالروف وٹو، وقار بھٹی اور حافظ اصغر شامل ہیں۔عدالتی سماعت کے موقع پر ملزم کی طرف سے ایڈووکیٹ مہر شکیل ملتانی نے وکالت نامہ بھی جمع کرا دیا اور اپنے موکل پر پر لگنے والے تمام الزامات کو بد نیتی پرمبنی قرار دیتے ہوئے کہاکہ ملزم کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا اور ڈی این اے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ پراسکیوٹر کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم سے تفتیش مکمل کرلی گئی ہے اور ملزم عمران علی کی ڈی این اے سے تصدیق کی گئی، سیریل کلر نے جرم کا اعتراف کیا۔ ملزم کے خلاف مختلف نوعیت کے شواہد اکٹھے کیے گئے ہیں۔جن میں ملزم کی سی سی ٹی وی فوٹیج، فوٹو پرنٹ، پولی گراف ٹیسٹ، ڈی این اے رپورٹ، ملزم کے کپڑے اور میڈیکل ٹیسٹ شامل ہے۔

پراسکیوٹر کی جانب سے استدعا کی گئی کہ ملزم کی سکیورٹی کے مسائل ہیں، اس لیے ملزم کو عدالت میں پیش کرنا مناسب نہیں، ملزم کا جیل میں ٹرائل کیا جائے۔جس پر عدالت نے پراسکیوٹر کی استدعا منظور کرلی اور ملزم کے وکیل مہر شکیل ملتانی کو روزانہ کی بنیاد پر سماعت کے لیے پابند کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنی تمام مصروفیات ترک کردیں اور اگر آپ کو اسٹیٹ کونسل کی ضرورت ہے تو بتائیں۔ جس پر ملزم کے وکیل نے انکار کرتے ہوئے روزانہ کی بنیاد پر پیش ہونے کی یقین دہانی کرائی۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیس انتہائی اہمیت کا حامل ہے،سب کی اس مقدمے کے فیصلے پر نظریں مرکوز ہیں۔ عدالت نے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا۔کیس کی باقاعدہ سماعت آج ( ہفتہ ) سے شروع ہو گی ۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…