بیجنگ (مانیٹرنگ ڈیسک) فوجی ماہرین کے مطابق چین مبینہ طور پر سمندر میں قائم نیا میزائل شکن نظام تیار کررہا ہے۔جسے جلد ہی بحیرہ عرب اور ایشیاء وبحرالکاہل میں چینی جنگی جہازوں پر نصب کیا جاسکتا ہے۔ رواں ہفتے کے اوایل میں چین نے اعلان کیا کے اس نے زمین پر قائم اپنے میزائل ڈیفنس سسٹم کا کامیاب تجربہ کیا ہے جس کامقصد فضاء میں بین الاقوامی بین البراعظمی میزائلوں ( آئی سی بی ایم) کی مذاحمت کرنا اور مار گرانا ہے۔
بیجنگ نے اپنے میزائل دفاعی نظام کو بہتر بنانے کا یہ اقدام شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کشیدگی میں اضافے کے پیش نظر کیا ہے۔ جوں جوں امکانی جوہری جنگ کا خطرہ دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے۔ایسا لگتا ہے کہ چین جو دنیا کی پانچ بڑی جوہری طاقتوں میں چوتھے نمبر پر ہے۔ اپنے میزائل دفاعی نظام کی ترقی میں مزید پیشرفت کی ہے۔ بیجنگ کا بحیرہ ہند میں سمندر میں قائم میزائل شکن نظام کی تعیناتی کا منصوبہ جنوری میں بھارت کے پانچ ہزار کلو میٹر تک مارک کرنے والے اگنی ۔Vآئی سی بی ایم کے کامیاب تجربے کے بعد سامنے آیا ہے،مکاؤ میں مقیم فوج ماہراینٹونی وونگ ڈونگ کے حوالے سے ساؤتھ چائنہ مارننگ پوسٹ نے اطلاع دی ہے کہ چین کے سمندر میں قائم ایچ کیو ۔26 میزائل شکن سسٹم کی آئندہ نئی قسم کی مار کی حد 3500کلومیٹر ہے۔ امکان ہے کہ ایسے ملک کے سب سے بڑے تباہ کن جہاز پر نصب کیا جائے گا۔ فوئی نیکس ٹیلی ویژن کے ایک فوجی مبصرسونگ جونگ پنگ نے جو قبل ازیں عوامی سپہ آزادی میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ جریدے کو بتایا کہ چین کے سمندر میں قائم میزائل شکن نظام کا مقصد اپنے علاقے اور سمندر پار مفادات دونوں کا دفاع کرنا ہے۔ کیونکہ سمندر میں قائم دفاعی نظام ہائے ہر اس جگہ قائم کیے جائیں گے۔ جہاں تک اس کے جنگی جہاز جاسکیں گے۔ اپنے سمندر پار مفادات کے تحفظ کے لیے اس کا پہلا علاقہ جسے وہ ہدف بنائے گا ایشیا ۔بحرالکاہل کا علاقہ اور بحیرہ ہند ہے۔