اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مشال خان کے بھائی ایمل خان نے تحریک انصاف اور خیبر پختونخوا حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اگر تحریک انصاف ساتھ نہ دیتی تو ہمیں کبھی انصاف نہ ملتا، مشال خان کے بھائی نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے فون پر رابطہ کرکے انصاف ملنے پر شکریہ ادا کیا، اس کے جواب میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے مشال خان کے اہل خانہ سے انصاف کا وعدہ پورا کرنے پر خوشی ہوئی ہے،
انہوں نے کہا کہ امید ہے یونیورسٹی میں شعبے کا نام مشال خان کے نام پر رکھے جانے کا وعدہ بھی جلد ہی پورا ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ مشال خان کیس میں 26 لوگوں کو بری کرنے کے خلاف خیبر پختونخوا حکومت کی اپیل کا فیصلہ احسن اقدام ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز مشال قتل کیس کا فیصلہ سنایا گیا جس پر160مشال خان کے بھائی ایمل خان نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ ایمل خان کا کہنا تھا کہ ہم وکلا سے فیصلے پر مشاورت کریں گے۔مشال کے قتل میں تمام ملوث افراد کو سزا ہونی چایئیے، ہمارا مطالبہ یہی تھا کہ کیس میں تمام ملزمان کو سزا ملے،پولیس مرکزی ملزم کو گرفتار کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتی حالانکہ اس کیس میں مرکزی ملزم کو فوری طور پر گرفتار کیا جانا چاہئیے۔ایمل خان نے مزید کہا کہ ہم نے عبدالولی خان یونیورسٹی کو مشال خان کے نام سے منسوب کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا، بھائی کی کمی تو پوری نہیں ہو سکتی لیکن ہم چاہتے ہیں کہ مشال خان کو انصاف ملے۔واضح رہے کہ انسداد دہشتگردی عدالت نے مشال خان قتل کیس میں ایک ملزم کو سزائے موت‘پانچ کو 25،25 سال قید جبکہ 25ملزمان کو چار‘ چار سال قید کی سزا سنا دی جبکہ 26 کوشک کا فائدہ دے کر رہا کردیا‘عدالت پانچ پانچ ملزموں کو بلا کر سزا سنائی‘ ہری پور کی سینٹرل جیل میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے‘ جیل کے اطراف سیکیورٹی کیلئے پاک فوج کے دستے تعینات تھے‘میڈیا کو بھی جیل کے اندر تک رسائی نہیں دی گئی۔
بدھ کو مشال قتل کیس میں گرفتار 58 ملزموں کوسنٹرل جیل ہری پور میں انسداد دہشتگردی عدالت کے جج فضل سبحان کے سامنے پیش کیا گیا۔اے ٹی سی کے جج فضل سبحان نے ایک ملزم کو سزائے موت اور پانچ کو 25۔25 سال جبکہ 25ملزمان کو چار چار سال قید کی سزا سنائی۔اس موقع پر ہری پور کی سینٹرل جیل میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے اورجیل کے اطراف سیکیورٹی کیلئے پاک فوج کے دستے تعینات تھے۔عدالت پانچ پانچ ملزموں کو بلا کر سزا سنا ئی۔کل 58 ملزموں میں سے 26 کو شک کا فائدہ دے کر رہا کردیا گیا۔
یاد رہے کہ 13 اپریل 2017 کو عبد الولی خان یونیورسٹی مردان میں 23 سالہ طالب علم مشال خان کو مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کا الزام لگا کر قتل کر دیا تھا۔ مشال کے والد محمد اقبال کی درخواست پر مقدمہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت ایبٹ آباد منتقل کیا گیا۔ ستمبر 2017 سے جنوری 2018 تک کیس کی 25 سماعتیں ہوئیں، جن میں 68 گواہ پیش ہوئے۔ عدالت نے گواہان کے بیانات قلمبند کرنے کے بعد 30 جنوری کو مقدمے کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔واضح رہے کہ مشال خان کے قتل کا مقدمہ 61 افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج ہوا اور 58 ملزمان گرفتار ہوئے جب کہ تین ملزم عارف خان، اسد اور صابر تاحال مفرور ہیں۔