اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

مشال کو قتل کرنے پر فخر ،توہین رسالتؐ کرنیوالے کی یہی سزا ہوگی، بری ہونیوالوں کا اپنے علاقے میں پہنچنے پر شاندار استقبال، جسے سزائے موت ہوئی ،جانتے ہیں اس نے کیا اعلان کیا

datetime 8  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد،ہری پور(مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی)مشال خان قتل کیس میں رہا ہونے ملزمان کا اپنے علاقہ میں پہنچنے پرشاندار استقبال ۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ملزمان نے سٹیج پر کھڑے ہو کر تقاریر کیں، ان میں سے ایک شخص کا کہنا تھا کہ ہم مانتے ہیں کہ ہم نے مشال خان کو قتل کیا اور ہمیں اس پر فخر ہے۔جس ملزم کو سزا ہوئی وہ بے حد خوش ہے۔ ہم نے مشال کو اس لیے

قتل کیا تاکہ آئندہ کوئی بھی توہین رسالتؐ کرنے کی گستاخی نہ کر سکے۔ آخر میں تمام ملزمان اور استقبالیوں نے مل کر مشال خان کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز ہری پور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے مشال قتل کیس میں ایک مجرم کو سزائے موت، 5 مجرموں کو 25 سال قید جبکہ 26 افراد کو بری کرنے کا حکم دیدیا۔ بدھ کو ہری پور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج فضل سبحان نے کیس کا فیصلہ سنایا، اس موقع پر عدالت کے اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے ٗاس موقع پر کیس میں گرفتار تمام ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔عدالتی فیصلے کے مطابق ایک مجرم کو سزائے موت، 5 مجرموں کو 25 سال قید اور 26 افراد  کو بری کرنے کا حکم دے دیا ۔پولیس کے مطابق اس کیس کا مرکزی ملزم عارف تاحال لاپتہ ہے جبکہ اس کے بارے میں بیرون ملک فرار ہونے کی بھی اطلاعات تھیں۔دوسری جانب خیبرپختونخوا حکومت نے ملزمان کی بریت کے خلاف اپیل کا فیصلہ کیا ہے جب کہ صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ مشال قتل کیس کا فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا ہے۔کیس کا فیصلہ سامنے آنے سے قبل پولیس نے صوابی میں مشال خان کے گھر کے اطراف میں سخت سیکیورٹی کے انتظامات کرتے ہوئے بھاری نفری تعینات کردی تھی۔

اس کے علاوہ پولیس نے مشال خان کی قبر پر بھی اضافی نفری تعینات کی تھی۔خیال رہے کہ 28 جنوری 2018 کو ایبٹ آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے مشال خان قتل کیس کی سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو 7 فروری کو سنادیا گیا۔اے ٹی سی جج فضل سبحان خان نے ہری پور سینٹرل جیل میں مقدمے کی سماعت کی اور استغاثہ کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔عدالتی فیصلے کے

بعد مشال خان کے بھائی ایمل نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مشال کیس میں تمام ملزمان کو سزا ہونی چاہیے، اس فیصلے پر وکلاء سے مشاورت کے بعد بتائیں گے کہ آیا ہم اس سے مطمئن ہیں یا نہیں۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کا کوئی ناخوشگوار واقعہ اچانک ہوجائے تو وہ برداشت کرنا بہت مشکل ہوتا ہے اور مشال خان کے قتل سے بہت تکلیف ہوئی اور والدہ اسے یاد کر کے بہت روتی ہیں۔انہوں نے خیبرپختونخوا حکومت سے اپیل کی کہ اس کیس میں مفرور ملزمان کو گرفتار کیا جائے اور انہیں بھی قرار واقعی سزا دی جائے۔عمران خان سے مطالبہ کرتے ہوئے مشال خان کے بھائی نے کہا کہ مشال خان کے نام سے یونیورسٹی کا نام منسوب کرنے کا وعدہ پورا کیا جائے۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…