کابل (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے افغانستان کے دارالحکومت میں ہونے والے بم دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے مشترکہ تحقیقات کی پیشکش کی ہے جبکہ سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا ہے کہ افغانستان پاکستان پر الزام تراشی سے اجتناب کرے اور دونوں ممالک تعاون کو مزید بہتر بنائیں۔ ہفتہ کو سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کی قیادت میں پاکستان کا اعلیٰ سطح کا وفد کابل پہنچا ٗ وفد میں اعلیٰ عسکری اور سول حکام بھی شامل ہیں تھے۔
کابل میں پاک افغان مشترکہ ورکنگ گروپس کے اجلاس میں شرکت کے موقع پر تہمینہ جنجوعہ نے حال ہی میں افغان دارالحکومت میں ہونے والے بم دھماکوں کی مذمت کی اور افغانستان کو بم دھماکوں کی مشترکہ تحقیقات کی پیش کش کردی۔سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ افغانستان پاکستان پر الزام تراشی سے اجتناب کرے، الزام تراشی کی بجائے دونوں ممالک تعاون کو مزید بہتر بنائیں۔ تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کے حملوں کی مذمت کرتا ہے۔ سیکرٹری خارجہ نے افغانستان پر زور دیا کہ اپنے ہاں موجود پاکستان مخالف دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کرے اور اپنی حدود میں سرحدی حفاظت کا انتظام مضبوط کرے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کی جانب سے بارڈر مینجمنٹ کو مستحکم کرنیکی ضرورت ہے ٗ پاکستان نے پانچ مشترکہ ورکنگ گروپ تجویز کئے ہیں جو انسداد دہشت گردی ،خفیہ معلومات کے تبادلے ، فوجی ، معاشی ، تجارتی اور راہداری روابط پناہ گزینوں کی واپسی اور روابط کیلئے جامع اشتراک عمل پر خصوصی توجہ یقینی بنارہے ہیں۔ اس سے قبل دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کا ایکشن پلان برائے تعاون کلیدی اہمیت کا حامل ہے اور اقدامات باہمی روابط مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ افغانستان میں امن واستحکام کے قیام کیلئے کوئی فوجی راستہ نہیں اور افغانوں کے زیر سرپرستی امن عمل ہی افغانستان میں امن وسلامتی کا ضامن ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں کئی عشروں سے جاری تشدد سے افغان عوام اور پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں کے مصائب اور تکالیف میں اضافہ ہوگا جو اپنے وطن واپس نہیں جاسکیں گے۔ذرائع کے مطابق کابل میں پاک افغان حکام کے درمیان سیکیورٹی تعاون، انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ اور باہمی تجارت پر گفتگو ہوئی۔