لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) پیر حمیدالدین سیالوی نے پنجاب کے وزیر قانون راناثناء اللہ کے ختم نبوتؐ سے متعلق بیان پر احتجاج کرتے ہوئے ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا اور اس حوالے سے احتجاجی تحریک بھی شروع کی ہوئی تھی لیکن وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پیرحمیدالدین سے ملاقات کرکے انہیں مسئلے کے حل کی یقین دہائی کرائی تھی، پیر حمید الدین سیالوی کی تشکیل کردہ کمیٹی کے سامنے وزیر قانون پنجاب راناثناء اللہ نے ختم نبوتؐ سے متعلق اپنے عقیدے اور موقف کو واضح کر دیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں ختم نبوتؐ سے متعلق بنائی گئی کمیٹی کے اجلاس میں رانا ثناء اللہ پیش ہوئے، اس اجلاس کی صدارت نظام الدین سیالوی نے کی اور اجلاس میں ن لیگ کے رہنما زعیم قادری، مولانا رحمت اللہ اور دیگر علما نے شرکت کی۔ اس موقع پر راناثناء اللہ نے ختم نبوتؐ سے متعلق اپنے عقیدے کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ ختم نبوتؐ ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ اور لازمی جزو ہے، ختم نبوتؐ اور مقام نبیؐ کے برخلاف عقیدہ رکھنے والا کوئی شخص مسلمان نہیں ہو سکتا۔ رانا ثناء اللہ کا موقف سننے کے بعد کمیٹی نے ان کے عقیدہ ختم نبوتؐ پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ ان کے بیان کردہ موقف کو پیر حمیدالدین سیالوی کے سامنے رکھیں گے جب کہ کمیٹی کے جن ممبران نے اجلاس میں شرکت نہیں کی ان کو بھی ان کے موقف سے آگاہ کریں گے۔ دوسری جانب آستانہ عالیہ پیر حمید الدین سیالوی کے ترجمان نے کمیٹی پر اعتراض اُٹھاتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے مشاورت کے بغیر کمیٹی تشکیل دی اور زعیم قادری کو بلاجواز طور پر کمیٹی میں شامل کیا گیا چناچہ پیر صاحب نے رکن صوبائی اسمبلی نظام الدین سیالوی کو اجلاس میں شرکت سے روکا بھی تھا۔ترجمان آستانہ سیال شریف کے اعتراضات اپنی جگہ لیکن پیرحمید الدین سیالوی کے بھتیجے اور رکن صوبائی رکن صوبائی نظام الدین سیالوی کی کمیٹی اجلاس میں شرکت اور رانا ثنائاللہ کی وضاحت پر اظہار اطمینان سے گمان ہوتا ہے کہ حکومت پنجاب اور سیال شریف کے روحانی خانوادے کے درمیان معاملات طے پا چکے ہیں۔