کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک ) پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ اقامے کی بنیاد پر ایک عدالتی فیصلے سے مجھے وزارت عظمی کے منصب سے ہٹایا گیا ٗ آج تک پتہ نہیں چلا کہ مجھے کیوں نکالا، اب مجھے الیکشن سے دور رکھنے کی ترکیبیں سوچی جارہی ہیں ٗپہلے تو نکالنے کی وجہ سمجھ میں آنی چاہیے ٗپھر مدت پر غور کیا جائیگا ٗ کراچی والے اپنے شہر اور صوبے کے چپے چپے کو دیکھیں اور اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں،
کراچی اور سندھ کو بدحالی میں پہنچانے والوں کو ووٹ دینے کے ذمہ دار عوام خود ہوں گے ٗنام نہاد نئے پاکستان کا نعرہ لگانے والوں نے کے پی کے کی ترقی کیلئے کچھ نہیں کیا ٗ ہم پاکستان میں آئین اور قانون کی بالادستی اور انصاف کا بول بالا چاہتے ہیں ٗ عوام ووٹ کے تقدس کو سمجھیں اور آئندہ الیکشن میں سوچ سمجھ کر ووٹ دیں تاکہ جن کو عوامی مینڈیٹ ملے ، وہ ان کی خدمت کر سکے ۔ میں عوام سے وعدہ کرتا ہوں کہ اگر ہمیں دوبارہ موقع ملا تو ہم پاکستان کی تقدیر بدل دیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو مقامی ہوٹل میں مسلم لیگ (ن)کے رہنماں اور کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ(ن) کے رہنماں کا اجلاس ہوا ۔ اس میں وفاقی وزرا احسن اقبال ، خواجہ سعد رفیق ، سینیٹر پرویز رشید اور صوبائی قیادت نے شرکت کی ۔ اجلاس میں پارٹی کے تنظیمی معاملات ، سینیٹ الیکشن اور دیگر امور پر غور کیا گیا اور اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سندھ میں عام انتخابات سے قبل بھرپور عوامی رابطہ مہم چلائی جائے گی ۔ کراچی حیدر آباد ، لاڑکانہ اور دیگر بڑے شہروں میں جلسے کیے جائیں گے ، جس سے نواز شریف اور پارٹی کے دیگر رہنما خطاب کریں گے ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہم خیال جماعتوں سے رابطے کیے جائیں گے ۔ قبل ازیں نواز شریف جب دو روزہ دورے پر کراچی پہنچے تو ایئرپورٹ پر گورنر سندھ محمد زبیر اور دیگر رہنماں نے ان کا استقبال کیا ۔
نواز شریف نے کہا کہ میں کورٹ میں پیشیاں بھگت رہا ہوں ۔پاکستان کے عوام سے رابطے میں رہتا ہوں ۔عوام سے قریبی رشتہ رکھتا ہوں ۔میرے دل میں عوام کے لیے بہت جذبات ہیں ۔پاکستان کے عوام مجھے چاہتے ہیں ۔عوام میری گفتگو کو غور سے سنتے ہیں ۔نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کو آئین اور قانون کے مطابق چلنا چاہیے ۔پاکستان میں قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے ۔ووٹ کا تقدس ہونا چاہیے ۔پاکستان میں انصاف کا بول بالا ہونا چاہیے ۔عوام کو روزگار ملنا چاہیے ۔بے گھر افراد کے پاس اپنی چھت ہونی چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان چار سال میں تیزی سے ترقی کی منازل طے کررہا تھا ۔2013کا کراچی دیکھ لیں اور آج کا کراچی دیکھ لیں فرق آپ کو واضح نظر آئے گا ۔ہم نے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ ،بھتہ خوری ،اغوا برائے تاوان اور دیگر جرائم کا خاتمہ کیا ۔کراچی میں ایک ایسا وقت بھی تھا کہ لوگ مغرب کے بعد اپنے گھر سے نکلنے سے ڈرتے تھے اور بچے جب صبح اسکول جاتے تھے تو مائیں ان کی باحفاظت واپسی کی دعائیں کرتی تھیں ۔ستمبر 2013میں نے کراچی میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی ۔صوبائی حکومت ،کراچی کی سیاسی قیادت اور عمائدین شہر کے ساتھ مل کر کراچی آپریشن کا فیصلہ کیا۔
آج کراچی میں بدامنی کا خاتمہ ہو گیا ہے ۔ آج کراچی میں وہ کیفیت نہیں ہے ، جو 2013 میں ہوتی تھی ۔ آج کراچی میں ہڑتالیں ختم ہو گئی ہیں ۔ کراچی کا امن لوٹ آیا ہے ۔ اس وقت کراچی میں خوشیاں لوٹ آئی ہیں ۔ ہم جو کہتے ہیں ، اس پر عمل کرتے ہیں ۔ آج کراچی آ کر مجھے بہت تکلیف ہوئی ہے ۔ کراچی کو تو اس وقت ایسا شہر ہونا چاہئے تھا ، جو پھلتا اور پھولتا ہو ۔ آج کراچی میں کچرے اور گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں ۔ لوگوں کو پینے کا صاف پانی ملتا ہی نہیں ۔ پورا نظام بگڑا ہوا ہے ۔ کراچی مجھے اتنا ہی عزیز ہے ، جتنا لاہور ہے ۔ کراچی کو آج لاہور سے زیادہ ترقی یافتہ ، پرامن اور خوبصورت ہونا چاہئے تھا لیکن لاہور کراچی والوں سے بازی لے گیا ۔
آج جو کراچی میں ہونا چاہئے تھا ، وہ نظر نہیں آتا ۔ ہم جو وعدہ کریں گے ، اسے آئندہ بھی پورا کریں گے ۔ اگرہمیں عوام نے موقع دیا تو کراچی ایسا شہر بنے گا ، جسے دنیا دیکھے گی ۔ ہم سندھ کو بھی بدلیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے حالات بھی بہت خراب ہیں ۔ سندھ میں بے روزگاری ہے ۔ تعلیمی نظام تباہ ہو چکا ہے اور لوگوں کے مسائل حل نہیں ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو 22 ، گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی تھی ۔ ملک میں دہشت گردی عروج پر تھی ۔ کاروبار تباہ ہو گئے تھے اور معیشت تباہ ہو چکی تھی لیکن ہم نے چار سالوں میں پاکستان کو ترقی کی راہ پر لے آئے ۔
آج پاکستان میں خوش حالی نظر آ رہی ہے ۔ ملک میں بجلی آ گئی ہے ۔ انڈسٹری مضبوط ہو رہی ہے ۔ سی پیک کا منصوبہ شروع ہو گیا ہے ، جو پاکستان کی تقدیر بدل دے گا ۔ ملک سے بے روزگاری کا خاتمہ ہو گا اور لوگوں کو مزید روزگار ملے گا ۔ نواز شریف نے کہا کہ کراچی میں بھی بجلی کے کئی کارخانے لگ گئے ہیں اور پورٹ قاسم پر کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر کا افتتاح ہو چکا ہے ۔ نواز شریف نے کہا کہ آج 2013 کا پاکستان اور 2018 کے پاکستان کا جائزہ لے لیں ۔ صورت حال عوام کے سامنے آ جائے گی ۔
ہم خدمت کا دعوی نہیں کرتے بلکہ خدمت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آج کے پی کے کا کیا حال ہے ۔ نئے پاکستان کا نام نہاد نعرہ لگانے والے بتائیں کہ انہوں نے کے پی کے کی کیا خدمت کی ہے ۔ نئے پاکستان بنانے کا دعوی کرنے والوں کا صوبہ بھی ہم چلا رہے ہیں ۔ خیبر پختونخوا میں موٹر وے ہم بنا رہے ہیں اور بجلی گھر تعمیر کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چار سال پہلے تک تبدیلی کا نعرہ لگانے والوں نے میٹرو بس کو جنگلہ بس کہا اور پھر یو ٹرن لے کر پشاور میں میٹرو بس کی تعمیر شروع کر دی ۔
میں پوچھتا ہوں کہ آپ نے چار سال پہلے میٹرو بس کا منصوبہ کیوں شروع نہیں کیا ۔ خدمت کے جعلی دعوے داروں نے کے پی کے میں ایک دمڑی بھی بجلی پیدا نہیں کی ۔ صرف نعرہ لگایا کہ 2 ارب درخت لگائیں گے ۔ وہ دو ارب درخت کہاں ہیں ۔ مجھے تو 200 درخت نظر نہیں آتے ۔ آج ان کی کارکردگی کا پول کھل رہا ہے ۔ عاصمہ کے قاتل اب تک گرفتار کیوں نہیں ہوئے ۔ انہوں نے کہاکہ نعرے لگانے سے تبدیلی نہیں آتی ۔ تبدیلی ہم لائیں ہیں ۔ ہم نے عوام کی خدمت کی ہے ۔ نواز شریف نے کہا کہ میں ایک عدالتی فیصلے کے سبب اپنی مدت پوری نہیں کر سکا ۔
ایک عدالتی فیصلے سے مجھے وزارت عظمی سے نکال دیا گیا ۔ مجھے کیوں نکالا گیا ۔ ایک فرضی یا خیالی تنخواہ بیٹے سے نہ لینے پر مجھے نکالا گیا ۔ اب یہ ترکیبیں سوچ رہے ہیں کہ 2018 اور 2023 کے الیکشن سے بھی مجھے دور رکھیں ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اقامے پر نکالا ۔ قوم اس فیصلے کو نہیں مانتی ۔ مجھے زندگی بھر کے لیے عوام سے دور رکھنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک بلیک ڈکشنری دیکھ کر فرضی تنخواہ کے معاملے پر مجھے نکالا گیا ۔ یہ قوم اس فیصلے کو نہیں مانتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ میں جانتا ہوں ۔ میں نے پوری زندگی عوام کی خدمت کی ہے ۔ ہماری خدمت پورے پاکستان میں نظر آتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی تا پشاور 6 لائن موٹر وے منصوبہ بن رہا ہے ۔ لیاری ایکسپریس وے بھی ہم نے مکمل کیا ۔ انہوں نے کہا کہ وقت بدل رہا ہے ۔ ملک کے حالات بدل رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم ووٹ کے تقدس کے لیے نکلے ہیں ۔ عوام کے مینڈیٹ کی حفاظت کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی اور سندھ والے بھی ووٹ کی اہمیت کو سمجھیں اور میں ان سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ سندھ کے موجودہ حکمرانوں کی کارکردگی کا جائزہ لیں اور ہماری کارکردگی بھی دیکھیں کہ ہم نے کراچی اور سندھ کی ترقی کے لیے کیا کیا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ عوام ووٹ ان کے دے ، جنہوں نے ان کی خدمت کی ہے ۔ اگر آپ نے ہمیں دوبارہ موقع دیا تو میں وعدہ کرتا ہوں کہ ہم پاکستان کی ترقی کے لیے مزید کام کریں گے ۔ ووٹ پاکستان کی خوش حالی اور ترقی کی ضمانت ہے ۔ 2018 کے انتخابات میں عوام اپنے مینڈیٹ کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کریں ۔ انہوں نے کہا کہ بیڈ گورننس کا مظاہرہ کرنے والے یا تبدیلی کا نعرہ لگانے والے ملک کی خدمت نہیں کر سکتے ہیں ۔ کراچی والے جاگ جائیں اور ہم پر اعتماد کریں ۔ اگر آپ نے دوبارہ انہیں لوگوں کو ووٹ دیئے تو پھر ہم سے شکوہ نہ کی جئے گا ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ (ن) لیگ پاکستان کی ترقی کے لیے جدوجہد کر رہی ہے ۔ نواز شریف نے پاکستان میں ترقی کے کاموں کو شروع کیا اور مسلم لیگ (ن) ہی پاکستان کو ترقی دے گی اور آئندہ الیکشن بھی مسلم لیگ (ن) ہی جیتے گی ۔