اسلام آباد(آئی این پی ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے عدلیہ مخالف تقریر پر نہال ہاشمی کی غیر مشروط معافی مسترد کرتے ہوئے توہین عدالت کا مرتکب قرار د یکر نہال ہاشمی کو ایک ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنا دی، جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں نہال ہاشمی کو 15 روز مزید قید کاٹنا ہوگی،نہال ہاشمی 5 سال کیلئے نا اہل بھی ہوگئے۔ عدالتی فیصلے کے بعد اسلام آباد پولیس نے نہال ہاشمی کو حراست میں لے کر تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا۔
جمعرات کو جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سینیٹر نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے 24 جنوری کو نہال ہاشمی توہین عدالت کیس کا محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔عدالت عظمی نے نہال ہاشمی کو ایک ماہ قید کی سزا سناتے ہوئے ان کا معافی نامہ مسترد کردیا۔ عدالت نے نہال ہاشمی پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے 5 سال کے لیے نااہل بھی کردیا۔ فیصلے کے بعد نہال ہاشمی کو پولیس نے اپنی حراست میں لے لیا ہے جب کہ ممکنہ طور پر انہیں اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے گا۔توہین عدالت کیس کا فیصلہ 2-1 کے تناسب سے آیا۔واضح رہے کہ نہال ہاشمی نے 28 مئی 2017 کو تقریر میں پاناما فیصلہ سنانے والے ججوں کوسنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھیں جس کے بعد چیف جسٹس نے نہال ہاشمی کی تقریر پر 31 مئی کو ازخود نوٹس لیا تھا۔نہال ہاشمی نے کہا تھا کہ تم جس کا احتساب کر رہے ہو وہ نوازشریف کا بیٹا ہے۔ ہم نواز شریف کے کارکن ہیں۔ جنہوں نے حساب لیا ہے اور جو لے رہے ہیں کان کھول کر سن لو، ہم تمہیں نہیں چھوڑیں گے، تم آج حاضر سروس ہو، کل ریٹائر ہوجا گے۔ ہم تمہارے بچوں اورخاندان کے لئے پاکستان کی زمین تنگ کردیں گے۔ احتساب لینے والوں ہم تمہارا یوم حساب بنادیں گے۔ تم پاکستان کے باضمیر باکردار نوازشریف کا زندہ رہنا تنگ کررہے ہو، پاکستانی قوم تمہیں تنگ کردے گی۔