اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں چائلڈ پورنو گرافی میں ملوث گروہ موجود ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈائریکٹر سائبر کرائمز وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کیپٹن (ر) محمد شعیب نے کہا کہ ملک میں چائلڈ پورنو گرافی کے چار کیسز رجسٹرڈ ہیں جن میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں اس حوالے سے ملوث گروہ موجود ہیں جبکہ ملزمان کے خلاف شکایات بیرون ملک سے آئیں۔انہوں نے بتایا کہ چار کیسز کے علاوہ چار دیگر انکوائریاں بھی جاری ہیں۔کیپٹن (ر) محمد شعیب نے کہا کہ پاکستان میں چائلڈ پورنوگرافی کے بین الاقوامی گروہوں کے ممبر ہیں جو پڑھے لکھے اور انگریزی زبان میں گفتگو کرنا جانتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایسے گروہوں میں مڈل اور اپرمڈل کلاس کیلوگ شامل ہیں۔دو روز قبل ایف آئی اے نے بچوں سے جنسی زیادتی اور بچوں کی فحش ویڈیوز کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے دو رکنی تفتیشی ٹیم بنا کر ملک بھر کے دفاتر کو خط لکھا تھا۔اس سے قبل بچوں کی ممنوعہ فلمیں انٹرنیٹ پر دوسرے ممالک اپ لوڈ کرنے والے الیکٹریکل انجینئر کو ایف آئی اے نے جھنگ سے گرفتار کیا تھا۔ڈپٹی ڈائریکٹر سائبر کرائمز ونگ ایف آئی اے خالد انیس نے بتایا کہ اس حوالے سے انٹرپول کینیڈا نے وزارت داخلہ کو اطلاع دی، جس کے بعد کارروائی کی گئی۔انہوں نے بتایا کہ ملزم تیمور مقصود کو جھنگ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن میں چھاپہ مارکر گرفتار کیا گیا جس کے قبضے سے 60 جی بی ڈیٹا، لیپ ٹاپ، دیگر آلات اور ممنوعہ فلمیں برآمد ہوئیں۔ملزم نے اعتراف جرم کرلیا جس کا کہنا ہے کہ وہ پیسوں کے لیے نہیں بلکہ ذہنی سکون کیلئے ایسا کرتا تھا۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں چائلڈ پورنو گرافی میں ملوث گروہ موجود ہیں۔