منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

نوازشریف کو زبردست دھچکا ،احتساب عدالت نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا

datetime 30  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آئی این پی) احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز میں دائر ضمنی ریفرنس کو منظور کرتے ہوئے نواز شریف کی درخواست مسترد کردی ‘ تینوں ریفرنسز میں استغاثہ کے مزید دو گواہوں نے اپنے بیانات قلمبند کروا دیئے‘ عدالت نے کیس کی سماعت2فروری تک ملتوی کرتے ہوئے مزیدپانچ گواہوں کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا جبکہ بیرون ملک مقیم

دو گواہوں کا بیان ویڈیو لنک کے ذریعے لیا جائے گا۔ منگل کو سابق وزیراعظم نواز شریف ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ہوئی۔ کیس کی سماعت فاضل جج محمد بشیر نے کی۔ سماعت شروع ہوتے ہی نیب کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس پر بنائے گئے ضمنی ریفرنس کا معاملہ زیر بحث آیا۔ عدالت نے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث ایڈووکیٹ کو حکم دیا کہ وہ ضمنی ریفرنس پر اپنے دلائل دیں۔ خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کیا پہلے والے ریفرنس میں ثبوت نہ ہونے کے باعث یہ ضمنی ریفرنس دائر کیا گیا یا پھر اس یفرنس میں پہلے والے الزامات دہرائے جارہے ہیں۔ خواجہ حارث نے سوال اٹھایا کہ اگر پہلا اور ضمنی ریفرنس ایک ہی ہیں تو اب اس کو دائر کرنے کا مقصد کیا ہے؟ کیا نیب نے یہ ریفرنس دائر کرنے سے پہلے خود پڑھا ہے؟ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت اور ڈیفنس کو مطمئن کرنا ہے کہ یہ ریفرنس مختلف ہے۔ نیب کے پراسیکیوٹر سردار مظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قانون ضمنی ریفرنس دائر کرنے سے منع نہیں کرتا نیب کے اختیار میں ہے کہ اگر تفتیش کے دوران نئے ثبوت ملیں تو ریفرنس دائر کیا جا سکتا ہے تفتیش کے دوران نئی دستاویزات اور ثبوت کی بنیاد پر ضمنی ریفرنس دائر کیا جا سکتا ہے۔

خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 28 جولائی 2017 کے فیصلے کے پیرا 14 کے مطابق نیب نے پہلے چھ ہفتوں میں ریفرنس دائر کرنے تھے۔ حکم میں یہ بھی شامل ہے کہ اگر نئے ثبوت آئیں تو بھی 6 ہفتوں میں ریفرنس دائر کرنا تھے حکم کے مطابق نئے اثاثہ جات سامنے آنے کی صورت میں ریفرنس دائر کیا جا سکتا ہے۔ جب کیس ختم ہونے کی جانب بڑھ رہا ہے تو نیا ریفرنس دائر کرنے کا مقصد کیا ہے؟

خواجہ حارث نے کہا کہ ایک عام الزام کی بنیاد پر ایک بار پھر یہ ریفرنس دائر کیا گیا۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ کو بنیاد بنا کر ایک اور ریفرنس دائر کر دیا گیا۔ضمنی ریفرنس نا تو سپریم کورٹ کی روشنی میں دائر کیا گیا اور نا ہی کوئی نئے اثاثے سامنے آئے ہیں۔ خواجہ حارث نے کہا کہ ریفرنس دائر کرنے کی کوئی ٹھوس وجہ سامنے نہیں آئی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ضمنی ریفرنس میں کوئی بھی نیا چارج نہیں لگایا گیا بلکہ یہ گزشتہ ریفرنسز کو سپورٹ کرتا ہے۔

ضمنی ریفرنس پر استغاثہ اور ملزمان کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا جس کے بعد استغاثہ کے گواہ ڈائریکٹر وزارت خارجہ آفاق احمد کا بیان قلمبند کیا گیا۔ گواہ نے عدالت کو بتایا کہ قطری شہزادے حمدبن جاسم کے سیکرٹری شیخ حامد بن عبدالراشد نے پاکستانی سفارتخانے کو خط دیا جو قطری شہزادے کی طرف سے جے آئی ٹی کے سربراہ کو لکھا گیا تیس مئی کو لفافہ بند خط موصول ہوا، اسی دن وزارت خارجہ نے خط

جے آئی ٹی کے سربراہ کو بھجوادیا، اکتیس مئی دوہزار سترہ کو واجد ضیا نے سیکرٹری خارجہ کو خط بھیجا۔ خط میں مجھے یکم جون کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کا کہا گیا۔ یکم جون کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر سفارتخانے کو ملنے والے خط کی تصدیق کی،جے آئی ٹی کی طرف سے سیل شدہ یاداشتی خط تیار کیا گیا جس پر میں نے دستخط کئے۔ عدالت میں ڈائریکٹر وزارت خارجہ کے تفصیلی بیان کے بعد ملزمان کے وکیل خواجہ حارث ایڈووکیٹ اور امجد پرویز ایڈووکیٹ نے گواہ پر جرح کی جس کے بعد دوسرے گواہ وقار احمد کا بیان قلمبند کرنے کا سلسلہ شروع ہوا۔ عدالت نے وقار احمد کے بیان کو غیر ضروری قرار دے دیا ۔ عدالت نے کیس کی سماعت 2فروری تک ملتوی کردی۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…